کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حامد اور محمود دونوں بھائی ہیں حامد نے زمین خریدی اور اپنے والد اکرام کے نام پر رجسٹری کروا دیا کچھ دن گزرنے کے بعد اکرام صاحب نے محمود کے دونوں لڑکوں کے نام پر کردیا بغیر حامد کو بتائے اس پر حامد اپنے والد سے کافی ناراض ہے محمود کا لڑکا عالم دین ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں۔
سائل: عبد الرؤف امین پورہ جھوریہ ضلع بلرام پور یوپی انڈیا
الجواب:-بعون الملك الوهاب- صورت مسئولہ میں اگر حامد نے اپنے والد اکرام کو ہبہ کرکے قبضہ کرادیا ہو پھر انہوں نے محمود کے بیٹوں کے نام کردیا ہو تو اس میں کچھ حرج نہیں کہ بعد ہبہ قبضہ کرادیا تو اکرام صاحب اس زمین کے مالک ہوگئے اب وہ جس کو چاہیں دیں حامد کا اس میں کچھ دخل نہیں اور جب اکرام صاحب کا دینا اور محمود کے لڑکوں کا لینا شرعاً جائز ٹھہرا تو بدیں سبب محمود کے عالم بیٹے کی امامت میں بھی کچھ حرج نہیں۔
در مختار میں ہے : ’’ و تتم الھبۃ بالقبض الکامل ‘‘ اھ (کتاب الھبۃ ، ص٥٦١، مطبوعہ دار الكتب العلميه بيروت لبنان)
یعنی:پورے طورپر قبضہ کرنے سے ہبہ مکمل ہوجاتا ہے۔
صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” ہبہ تمام ہونے کے لئے قبضہ کی بھی ضرورت ہے بغیر اس کے ہبہ تمام نہیں ہوتا” اھ (بہار شریعت، ج٣، ح١٤، ص٧١، ہبہ کابیان، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی) واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب
کتبہ محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٥ جمادی الاول ٤٤٤١ھ مطابق ٣٠ نومبر ٢٢٠٢ء