جماعت و امامت کا بیان وضع و قطع کا بیان

ہونٹ کے نیچے کے بال مونڈانا کیسا اور مونڈانے والے کی امامت کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہونٹ کے نیچے بُچی کے جوبال ہوتے ہیں اور جو ان کے بغل میں ہوتے ہیں انہیں مونڈ سکتے ہیں یانہیں؟اگرنہیں مونڈ سکتے، توجوامام ان بالوں کوبالکل منڈواتا ہو،توکیااس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں یانہیں؟
المستفتی محمد سلیم مقام بڑہر گھاٹ ضلع سدھارتھ نگر یوپی انڈیا


بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب-بعون الملک الوھاب- ہونٹوں کے نیچے بُچی کے بال اور اس کے اغل بغل کے بال اگر اس قدر طویل و انبوہ ہوں کہ کھانے پینے اور کلی کرنے میں مزاحمت کریں تو ان کو بقدر ضرورت کاٹ دینا روا ہے ورنہ ناجائز و حرام کہ یہ داڑھی میں شامل ہیں، ان کا وہی حکم ہے جو داڑھی کا ہے اور داڑھی ایک مشت رکھنا واجب اس سے چھوٹی کرنا حرام ہے جو امام اسے منڈاتا ہو وہ فاسق معلن ہے اس کو امام بنانا گناہ اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور پڑھی ہوئی نماز کا دہرانا واجب ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: ” اگر یہاں بال اس قدر طویل وانبوہ ہوں کہ کھانا کھانے، پانی پینے، کلی کرنے میں مزاحمت کریں، توان کا قینچی سے بقدرِ حاجت کم کردینا رواہے‘‘اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج٢٢، ص٥٩٩، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاھور)
نیز تحریر فرماتے ہیں:’’یہ بال بداہۃ سلسلہ ریش میں واقع ہیں کہ اس سے کسی طرح امتیاز نہیں رکھتے تو انہیں داڑھی سے جدا ٹھہرانے کی کوئی وجہ وجیہ نہیں، وسط میں جوبال ذراسے چھوڑے جاتے ہیں،جنہیں عربی میں عنفقہ اور ہندی میں بُچی کہتے ہیں، داخلِ ریش ہیں…..توبیچ میں یہ دونوں طرف کے بال جنہیں عربی میں فنیکین، ہندی میں کوٹھے کہتے ہیں، کیونکر داڑھی سے خارج ہوسکتے ہیں، داڑھی کے باب میں حکمِ احکم حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ’’ اعفوا اللحی و اوفروا اللحی‘‘ (داڑھیاں بڑھاؤاورزیادہ کرو)ہے، تو اس کے کسی جز ء کا مونڈنا، جائزنہیں ‘‘اھ ملخصاً (فتاوی رضویہ جدید، ج٢٢، ص٥٩٧، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
شرح العقائد میں ہے : "لو قدموا فاسقا ياثمون "اھ. (ص٤٧٩)
یعنی لوگ فاسق کو امام بنائیں تو گناہ گار ہوں گے ۔
اعلي حضرت رضي الله تعالي عنه تحریر فرماتے ہیں: "فاسق کے پیچھے نماز ناقص ومکروہ اگر پڑھ لی تو پھیری جائے اگرچہ مدت گزرچکی ہو و لہذا اسے ہر گز امام نہ کیا جائے ” اھ (فتاوی رضویہ جدید ج٦ ص٣٩٠ ، باب الامامة ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٣ جمادی الاول ٤٤٤١؁ھ مطابق ٨ دسمبر ٢٢٠٢؁