عدت کا بیان

کیا عدت صرف بیوی پر ہے کیا باقی لوگ گھر سے باہر جاسکتے ہیں؟

امید ہے کہ مزاج بخیر ہونگے حضرت ایک سوال عرض ہے کہ ایک شخص انتقال کرگیا اس نے اپنی لڑکی کا رشتہ زمانہ حیات میں کردیا تھا لیکن اب وہ انتقال کرگیا ہے اس لئے ان کی بیوی عدت میں ہے اور شادی کی تاریخ عدت کے اندر پڑ رہی ہے اس لئے کچھ لوگ بول رہے ہیں کہ شادی کی تاریخ ٹال دی جائے لیکن رشتہ مشکل سے ملا اور اچھا ہے اس لئے بیٹے بول رہے ہیں کہ شادی کردی جائے ورنہ کہیں لڑکے والے انکار نہ کر دیں اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا گھر والے بیوی بیٹا بیٹیاں وغیرہ خریداری وغیرہ کاموں کے لئے باہر نکل سکتے ہیں یا نہیں اور عدت گھر کے تمام لوگوں کو بیٹھنا ہے یا صرف بیوی کو مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔
المستفتی: وصی احمد حشمتی، حشمتی مسجد بیگن واڑی گونڈی ممبئی


الجواب-بعون الملک الوھاب- عدت صرف بیوی کو گزارنا ہے وہ بلاضرورت گھر سے باہر نہیں جاسکتی، گھر کے باقی افراد خریداری وغیرہ جائز کام کے لئے باہر جاسکتے ہیں۔
قرآن پاک میں ہے: "وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا یَّتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّ عَشۡرًا” اھ (سورۃ البقرۃ: ٢٣٤)
ترجمہ: "اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں” (کنز الایمان)
بہار شریعت میں ہے: ” موت کی عدت میں…اگر بقدر کفایت اس کے پاس خرچ موجود ہے تو اسے بھی گھر سے نکلنا مطلقاً منع ہے” اھ ملخصاً (ج٢، ص٢٤٥، حصہ٨، کتاب الطلاق، سوگ کا بیان، مکتبۃ المدینہ کراچی) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٩ جمادی الاول ٤٤٤١؁ھ مطابق ٤ دسمبر ٢٢٠٢؁ء