شکار کے احکام

کانٹے میں کچوا لگا کر مچھلی کا شکار کرنا کیسا ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارےمیں کہ کانٹے میں زندہ کچوے لگا کر مچھلی کا شکار کیا جاتا ہے کیا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین جزا عطا فرمائے۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب -بعون الملک الوھاب- مچھلیوں کا شکار کرنے کے لئے زندہ کیچوے کو کانٹے میں لگانا، جائز نہیں کہ اس میں اس کو بلاوجہ تکلیف دینا ہے اور یہ جائز نہیں ہاں اگر پہلے انہیں احسن طریقے سے مار لیا جائے، تو پھر کانٹے میں پِرو کر شکار کرنے میں حرج نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:


” إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ "۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث: ١٩٥٥، کتاب الصید والذبائح وما یوکل من الحیوان، باب الامر باحسان الذبح)

یعنی بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا مقرر فرما دیا ہے، تو جب تم کسی کو قتل کرو، تو اس میں بھی احسان برتو اور جب ذبح کرو، تو اچھے انداز سے ذبح کرو اور تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحے کو آرام پہنچائے ۔
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’مچھلی کا شکار کہ جائز طور پر کریں، اس میں زندہ گھیسا پِرونا، جائز نہیں ، ہاں مار کر ہو یا تلی وغیرہ بے جان چیز، تو مضائقہ نہیں ۔ ‘‘ اھ (فتاوی رضویہ، ج٢٠، ص٣٤٣، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
بہار شریعت میں ہے:’’بعض لوگ مچھلیوں کے شکار میں زندہ مچھلی یازندہ مینڈ کی، کانٹے میں پرو دیتے ہیں اور اس سے بڑی مچھلی پھنساتے ہیں، ایسا کرنا منع ہے کہ اُس جانور کو ایذا دینا ہے، اسی طرح زندہ گھینسا (پتلا لمبا زمینی کیڑا) کانٹے میں پِرو کر شکار کرتے ہیں، یہ بھی منع ہے ۔ ‘‘
(بہار شریعت، ح١٧، ج٣، ص٦٩٤، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
٥ جمادی الآخر ١٤٤٦ھ مطابق ٨ دسمبر ٢٠٢٤ھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے