ستونوں کے درمیان صف قائم کرنا کیسا ہے میں نے کئی مسجدوں میں پنج وقتہ نماز میں ستونوں کے درمیان صف بندی کرتے دیکھا ہے ایسا کرنا مکروہ ہے یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمادیں۔
المستفتی: عبدالرحمن وڈالا ممبئی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب -بعون الملک الوھاب۔ بلاضرورت ستونوں کے درمیان صف قائم کرنا مکروہ ہے ہاں بضرورت ہو جیسے جمعہ یا عیدین میں کثرت جماعت کی وجہ سے تو بلا کراہت جائز ہے۔
سنن ابنِ ماجہ میں ہے: عن معاویۃ بن قرۃ عن ابیه رضي ﷲ تعالٰی عنہ قال کنا ننھی ان نصف بین السواری علی عھد رسول ﷲ ونطرد عنھا طردا (كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها ، باب الصلاة بين السواري في الصف ، رقم الحديث: ١٠٠٢)
حضرت معاویہ بن قرہ سے مروی ہے انہوں نے اپنے والد قرہ بن ایاس مزنی رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا کہ رسول ﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ہمیں دو ستونوں کے بیچ صف باندھنے سے منع فرمایا جاتا اور وہاں سے سختی کے ساتھ ہٹایا جاتا تھا۔
عمدۃ القاری میں ابن حبیب سے ہے:لیس النھی عن تقطیع الصفوف اذاضاق المسجد وانما نھی عنہ اذکان المسجد واسعا (عمدۃ القاری شرح البخاری ج٤، ص۲۸٦، باب الصلاۃ بین السواری فی غیر جماعۃ ، ادارۃ الطباعۃ المنیریہ بیروت)
یعنی جب مسجد تنگ ہو تو اس وقت صفوں کو توڑنا منع نہیں، یہ اسوقت منع ہے جب مسجد کشادہ ہو۔
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تحریر فرمایا:
"بےضرورت مقتدیوں کا در میں صف قائم کرنا یہ سخت مکروہ کہ باعث قطع صف ہے اور قطع صف ناجائز ، ہاں اگر کثرت جماعت کے باعث جگہ میں تنگی ہو اس لئے مقتدی در میں اور امام محراب میں کھڑے ہوں تو کراہت نہیں۔” اھ (فتاوی رضویہ جدید ، ج٦، ص١٣١، کتاب الصلاۃ ، باب اماکن الصلاۃ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد صدام حسین قادری برکاتی فیضی
٢٨ صفر المظفر ١٤٤٦ھ مطابق ٣ستمبر ٢٠٢٤ء