باطل فرقوں کا بیان جماعت و امامت کا بیان

صلح کلی سے تعلق رکھنے والے کی امامت کاحکم؟

ہمارے گاؤں میں تین مسجد ہے حضور ! ایک اہل سنت کی دوسری اہل حدیث کی اور تیسری وہابیوں کی ہے ہمارے گاؤں کے امام صاحب چار سال سے دین اسلام کی خدمت انجام دے رہے ہیں جب شروع میں آئے تھے تبھی ایک صلح کلی کی برات کئے تھے جب کچھ سنی لوگوں نے اعتراض کیا تو ہمارے گاؤں کے ایک پیر طریقت مفتی اجمل حسین صاحب قبلہ گوونڈی ممبئی کی موجودگی میں امام صاحب نے توبہ اور رجوع کیا تھا اب پھر تین سال کے بعد جان بوجھ کر ایک نہیں بلکہ سارے صلح کلیوں کے یہاں کھانا پینا برات وغیرہ سب کرتے ہیں اور جب ہمارے گاؤں کے کچھ علماء منع کرتے ہیں کہ حضرت یہ صحیح نہیں ہے پھر بھی امام صاحب نہیں مانتے ہیں اصل میں کچھ جاہل لوگ امام صاحب سے بڑی محبت کرتے ہیں وہ لوگ صلح کلی ہیں کیا اس صورتحال میں امام صاحب قبلہ کے پیچھے نماز ہے حضور جواب حوالہ کے ساتھ عنایت فرمائیں تاکہ لوگوں کو دیکھایا جاسکے۔
المستفتی: حافظ عبداللہ رضوی، متعلم مدرسہ حنفیہ ضیاء القرآن شاہی مسجد بڑا چاند گنج لکھنؤ۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب -بعون الملک الوھاب- صلح کلی سے میل جول سلام و کلام اس کے گھر کھانا اسے اپنے گھر کھلانا یہ سب حرام ہے فتاوی شارح بخاری میں ہے:
"یہ صلح کلی ہے اس سے بھی میل جول سلام و کلام حرام ہے” اھ (ج٣، ص٢٨٥)
لہٰذا صورت مسئولہ میں امام مذکور فاسق معلن ہے اس پر سچی توبہ کرنا لازم ہے جب تک توبہ نہ کرے اسے امام بنانا گناہ اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی پڑھ لی گئی تو دہرانی واجب ہے۔
شرح العقائد میں ہے : "لو قدموا فاسقا ياثمون "اھ. (ص٤٧٩)
یعنی لوگ فاسق کو امام بنائیں تو گناہ گار ہوں گے ۔
درمختارمع ردالمحتارمیں ہے ” کل صلاۃ أدیت مع كراهة التحريمة تجب اعادتھا ” اھ(ج :٢ ص: ١٤٧/١٤٨ ، کتاب الصلاة ، باب صفۃ الصلاۃ، مطبوعہ دار عالم الکتب الریاض)
یعنی ہر وہ نماز جو کراہت تحریمہ کے ساتھ ادا کی گئی اس کا دہرا نا واجب ہے ۔
اعلي حضرت رضي الله تعالي عنه تحریر فرماتے ہیں: "فاسق کے پیچھے نماز ناقص ومکروہ اگر پڑھ لی تو پھیری جائے اگرچہ مدت گزرچکی ہو و لہذا اسے ہر گز امام نہ کیا جائے ” اھ (فتاوی رضویہ جدید ج٦ ص٣٩٠ ، باب الامامة ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد صدام حسین قادری برکاتی فیضی
٢ جمادی الآخر ١٤٤٦ھ مطابق ٥دسمبر ٢٠٢٤ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے