تلاوت قرآن غیر مسلموں سے موالات

کافر کے گھر قرآن پاک پڑھنا کیسا؟

۞کیا تلاوت سے اسے کچھ فائدہ حاصل ہوگا یانہیں؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ کافر کے گھر سورہ بقرہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں اور پڑھنے سے اسے کچھ فائدہ ہوگا یا نہیں؟
حضرت آپ کا جواب بہت عمدہ رہتا ہے اسی لئے آپ سے سوال کیا ہے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
المستفتی محمد عابد حسین گورکھ پور یوپی انڈیا


الجواب-بعون الملک الوھاب- جائز ہے جب کہ پاک جگہ پڑھے اور وہاں ان کے کسی دیوی دیوتا کی کوئی مورت یا تصویر نہ ہو ہاں تلاوت قرآن کریم پر نازل ہونے والی رحمت سے کافر مستفیض نہ ہوگا البتہ یہ ممکن ہے کہ اس طرح اس کے دل میں قرآن مجید اور دین اسلام کی محبت پیدا ہو اور اللہ تعالی اسے ہدایت نصیب فرمائے کہ قرآن کتاب ہدایت ہے کما جاء فی القرآن: شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ ” (سورۃ البقرۃ: ١٨٥)
ترجمہ "رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں” (کنزالایمان)
فتاوی شارح بخاری میں ہے: "کسی ہندو کے گھر جاکر قرآن مجید پڑھنا,اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام پر ایصالِ ثواب کرنا جائز ودرست ہے…..جبکہ ہندو کے اس گھر میں، جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے’ دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو” اھ ملخصاً (ج٢، کتاب العقائد ص٥٥٠، باب الفاظ الکفر، مطبوعہ دائرۃ البرکات گھوسی ضلع مؤ)
اسی میں ہے: ” اللہ تعالی کی رحمت خاصہ جو ذکرو عبادت سے نازل ہوتی ہے یا کسی خاص مقام پر نازل ہوتی ہے اس سے حصہ صرف ذاکر مسلمان پاتا ہے ، کافروں کو حصہ نہیں ملتا ” اھ (فتاوی شارح بخاری، ج١، ص٦٥٨، کتاب العقائد، مطبوعہ دائرۃ البرکات گھوسی ضلع مؤ) واللہ تعالیٰ ورسولہ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٤ صفر المظفر ١٤٤٤ھ مطابق ١٢ اکتوبر ٢٠٢٢ء