مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش ہے رہنمائی فرمائیں مفتی صاحب میرا ایک دوست ہے ایک عورت سے پچھلے دس سالوں سے اس کے ناجائز تعلقات تھے ناجائز طور پر اس نے اس کو ہاتھ لگا یا اور اس عورت کی ایک جوان بیٹی بھی ہے جس کی عمر بیس سال سے زیادہ ہے اب وہ شخص اس کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے جس پہ وہ عورت بھی راضی ہے تو کیا وہ نکاح کرسکتا ہے ؟
المستفتی عبد الماجد ملتان پاکستان
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب-بعون الملک الوھاب- صورت مسئولہ میں شخص مذکور کا نکاح کرنا حرام ہے کہ مزنیہ عورت کے اصول و فروع سے نکاح حرام ہے۔
علامہ علاء الدين حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ” و حرم أيضا بالصهرية اصل مزنيته اراد بالزني الوطي الحرام… وفروعهن مطلقاً ” اه ملخصا (درمختار مع رد المحتار ، ج٤، ص١٠٧، کتاب النکاح ، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
حضور اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: "اگر یہ بیان واقعی ہے کہ زید اس نکاح سے پہلے ہندہ کو ناجائز طور پر ہاتھ لگا چکاتھا تو اس کا یہ نکاح کہ ہندہ کی بیٹی سے کیا گیا محض ناجائز وحرام ہوا، اس پر فرض ہے کہ فورا اس سے دست بردار ہو ” اھ (فتاوی رضویہ جدید ،ج١١، ص٣٢٦، کتاب النکاح ، باب المحرمات ، رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دارالافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٥ صفر المظفر ١٤٤٤ھ مطابق ١٣ ستمبر ٢٠٢٢ء