زکوة غیر مسلموں سے موالات

تالیف قلب کے لیے غیر مسلموں کو زکاۃ دینا کیسا ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مفتی صاحب قبلہ آپ سےدریافت ہےکہ زیدکہتاکہ تالیف قلب کے لئے غیر مسلموں کو بھی زکوۃ دی جاسکتی ہے اور ایسے نومسلموں کو بھی جنہیں دے کر ایمان میں پختگی پیدا کیا جانا مقصد ہو یاایسے کافروں کو دیا جا سکتا ہے جن کےشرسےمحفوظ رہنا مقصود ہو تاکہ اس کے اندر اسلام سے عداوت میں کمی آئے یا ایسے کافروں کو دیا جاسکتا ہے جن کے بارے میں توقع ہو کہ ان کی مالی مدد کرنے سے یہ اسلام کے دائرے میں آسکتے ہیں۔کیازید کا یہ قول صحیح ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
المستفتی:محمداکرم واحدی بلرامپور یوپی انڈیا۔


وعلیکم السلام و رحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب-بعون الملک الوھاب- صورت مستفسرہ میں زید کی بات قطعاً درست نہیں کہ کسی بھی کافر کو زکاۃ دینا جائز نہیں خواہ کوئی نیت ہو اور تالیف قلب کے لئے کفار کو زکاۃ دینا منسوخ ہوچکا۔
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ” ذمی کافر کو نہ زکاۃ دے سکتے ہیں، نہ کوئی صدقہ واجبہ جیسے نذر و کفارہ و صدقہ فطر اور حربی کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں نہ واجبہ نہ نفل، اگرچہ وہ دارالاسلام میں بادشاہ اسلام سے امان لے کر آیا ہو۔ ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے مگریہاں کے کفار ذمی نہیں، انھیں صدقات نفل مثلا ہدیہ وغیرہ دینا بھی ناجائز ہے۔ "اھ (بہار شریعت, حصہ٥ , ص٩٣١, مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
شیخ الاسلام امام برھان الدین ابوالحسن علی بن ابوبکر رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں: "الاصل فیہ قولہ تعالی انما الصدقات للفقراء الایۃ فھذہ ثمانیۃ اصناف و قد سقط منھا المولفۃ قلوبھم لان اللہ تعالی اعز الاسلام و اغنی عنھم و علی ذالک انعقد الاجماع ” اھ ( الھدایہ, ج٢, ص٦٨, مطبوعہ مکتبۃ البشری کراچی)
یعنی مصارف زکاۃ کے بیان میں اصل یہ آیت کریمہ ہے انما الصدقات الایۃ یہ آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن میں سے مولفۃ القوب ساقط ہوگئے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غلبہ عنایت فرماکر کفار سے بے پرواہ کردیا اس پر اجماع قائم ہوچکا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٢٥ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ٢٧ اپریل ٢٠٢٢ء