کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید ہمارے گرام پنچایت کا پردھان ہے اور گرام پنچایت کے تمامی ہندٶں کے ساتھ ہولی کھیل رہا تھا اس پر گاوں کے کچھ مسلم افراد نے اعتراض کیا کہ تم غلط کررہے ہو تو زید نے کہا کہ یہ سیاست ہے ایسا کرنا میری مجبوری ہے کیونکہ اگر یہ لوگ میرا ساتھ نہ دۓ ہوتے تو پردھانی کا چناو نہیں جیتتا تو آیا ایسی صورت میں زید پر شریعت کا کیا حکم ہے اور اور نہ ماننے پر اس کا کیا جاۓ مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
المسفتی: محمد حذیفہ علوی سدھارتھ نگر یوپی انڈیا۔
الجواب-بعون الملک الوھاب-صورت مستفسرہ میں زید پر لازم ہے کہ اس فعل شنیع سے سچی توبہ کرے تجدید ایمان و تجدید نکاح کرے اور میلادشریف کرائے صدقہ خیرات کرے کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں۔قال اللّٰہ تعالٰی: وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ یَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ مَتَابًاo (سورۃ الفرقان:٧١) "اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع لایا جیسی چاہئے تھی”۔ (کنزالایمان)
حدیث پاک میں ہے: ” مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ". اھ ( سنن أبي داود رقم الحدیث: ٤٠٣١, كِتَابٌ اللِّبَاسُ, بَابٌ فِي لُبْسِ الشُّهْرَةِ )
فتاوی تاتار خانیہ میں ہے: ” اتفق مشایخنا ان من رأی امرالکفارحسنا فقد کفر حتی قالوا فی رجل قال ترک الکلام عنداکل الطعام حسن من المجموسی اوترک المضاجعۃ عندھم حال الحیض حسن فہو کافر ” اھ (ج٤, ص٢٧٠, کتاب احکام المرتدین, فصل فی الخروخ الی النشیدۃ الخ, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی ہمارے مشائخین کرام کا اس پر اتفاق ہے کہ جس نے کافروں کے کسی کام کو اچھا سمجھا تو وہ کافر ہوگیا فرمایا جس نے آتش پرستوں کے بارے میں کہا کہ ان کا کھانے کے وقت خاموش رہنا اچھی بات ہے یا کہا ایام ماہواری میں ان کا عورت کے پاس نہ لیٹنا عمدہ بات ہے تو وہ کافر ہے۔
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” ہولی ہندؤں کی آتش پرستی کا ایک خاص دن ہے جس میں آگ کی پرستش کرتے اور اپنے طور پر خوشی مناتے ہیں ہولی کھیلنا یا اس زمانہ میں بدن یا کپڑے پر رنگ ڈالنا یا ڈلوانا خاص شعار ہنود ہے , اور ایسے امور کا ارتکاب کفر ہے” اھ (فتاوی امجدیہ , ج٤, ص١٥١)
حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” ہولی کہ غیر مسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بد انجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض ہے اور تجدید ایمان و تجدید نکاح بھی کرلیں” اھ (فتاوی تاج الشریعہ, ج٢, ص٧٤, ناشر جامعۃ الرضا بریلی شریف)
اگر زید ایسا کرلے توبہت اچھا ورنہ مسلمان اس کا بائکاٹ کریں تاکہ ہدایت پائے۔
قال اللہ تعالی: وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَیْطٰنُ فَـلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَo(سورۃ الانعام: ٦٨) اور جوکہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ”۔(کنزالایمان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٠ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ١٢ اپریل ٢٠٢٢ء