زکوة

زمین تجارت کے لئے نہ ہو تو اس پر زکاۃ فرض ہے یا نہیں؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ہے جو بہت ہی کمزور ہے کما نہیں سکتا صرف اس کے پاس ڈھائی بیگھہ زمین ہے تو کیا اس پر زکات فرض ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: امیر حمزہ واحدی گونڈہ یوپی انڈیا


بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب-بعون الملک الوھاب- صورت مستفسرہ میں شخص مذکور پر زکاۃ واجب نہیں کہ زمین پر زکاۃ نہیں جبکہ تجارت کے لئے نہ ہو وجہ یہ کہ زکاۃ صرف تین قسم کے مال پر ہوتا ہے (١)ثمن یعنی سونا چاندی روپیہ پیسہ پر (٢) مال تجارت پر (٣) سائمہ یعنی چرائی پر چھوٹے جانور پر۔ اور مذکورہ زمین ان تینوں میں سے کوئی بھی نہیں۔
حضور اعلی حضرت رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: ” زکوۃ صرف تین۳ چیزوں پر ہے:سونا ، چاندی کیسے ہی ہوں، پہننے کے ہوں یا برتنے کے ، سکہ ہو یا ورق۔ دوسرے چرائی پر چھوٹے جانور۔ تیسرے تجارت کا مال۔ باقی کسی چیز پر نہیں” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج١٠, ص١٦٥, کتاب الزکاۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٨ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ٢٠ اپریل ٢٠٢٢ء