زکوة

دکان کے سامان پر زکاۃ واجب ہے؟

دکان میں فروخت کرنے کا جو سامان موجود ہے کیا اس پر بھی زکوۃ ہے نيز زید نے قرض لیکر دکان کا سامان خریدا کیا اس پر زکوٰۃ ہے؟
المستفتی عادل رضا قادری آنولہ بریلی شریف یوپی انڈیا


الجواب-بعون الملک الوھاب- صورت مستفسرہ میں دکان کے سامان پر زکاۃ واجب ہے جبکہ قرض نکالنے پر اس کی قیمت نصاب کو پہنچتی ہو اور اس پر سال گزر چکا ہو۔
اعلی حضرت رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: ” مالِ تجارت جب تک خود یا دوسرے مالِ زکوٰۃ سے مل کر قدرِ نصاب اور حاجتِ اصلیہ مثل دین وغیرہ سے فاضل رہے گا ہر سال اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج١٠, ص١٥٩, کتاب الزکاۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے: ” نصاب کا مالک ہے مگر اس پر دین ہے کہ ادا کرنے کے بعد نصاب نہیں رہتی تو زکاۃ واجب نہیں ” اھ (حصہ٥, ص٨٧٨, زکاۃ کا بیان , مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا
٢٠ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ٢٢اپریل ٢٠٢٢ھ