غیر مسلموں سے موالات مساجد کا بیان

وہابیوں دیوبندیوں کو اپنی مساجد میں آنے سے روکیں

اگر کوئی جماعتی وہابی اہل حدیث سنیوں کی مسجد میں نماز پڑھنے آتا ہے تو اسے منع کرنا چاہئے یا نہیں دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں!
سائل محمد ایاز جوناگڈھ گجرات انڈیا


الجواب-بعون الملک الوھاب
ضرور منع کرنا چاہئے کہ وہابیہ اپنے کفری عقائد کی بناپر کافر و مرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور کفار کی نماز نماز ہی نہیں، تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اور وہ جان بوجھ کر مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جسے جان بوجھ کر بلند آواز سے کہتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکنے کاحکم ہے علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” يمنع منه وكذا كل مؤذ ولو بلسانه ” اھ۔
یعنی مسجد سے ہر تکلیف دینے والے کو روکا جائے گا اگرچہ زبان سے تکلیف دینے والا ہو۔ (الدر المختار مع رد المحتار, ج٢, ص٤٣٥, کتاب الصلاۃ, باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا "غیر مقلدین کو ہماری مقلدین کی مسجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں؟” جواباً تحریر فرمایا: "یہ تو معلوم ہوچکا کہ نماز میں ان کا کوئی حق نہیں ،ان کی نماز نماز ہی نہیں،تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اوروہ قصدا مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جو قصدا اعتدال سے بھی زائد نکالتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکے جانے کاحکم ہے ” اھ۔ (فتاوی رضویہ مترجم, ج ٦, ص٦٣٠, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نیز تحریر فرماتے ہیں: "انھیں مساجد میں ہرگز ہرگز نہ آنے دیاجائے۔قال اﷲ تعالی: وعھدنا الی ابراہیم واسمعیل ان طھرابیتی الآية (سورۃ البقرہ آیۃ ١٢٥)(اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو۔ کنزالایمان)
حدیث میں ہے:امرالنبی صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم ببناء المساجد فی الدور وان تنظف وتطیب (یعنی حضور اکرم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے محلوں میں مساجد بنانے اور انھیں صاف و ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔)
نجاستیں درکنار قاذورات مثل آب دہن و آب بینی باآنکہ پاک ہیں مسجد سے ان کو دور کرنا واجب تو بدمذہب گمراہ لوگ کہ ہر نجس سے بدتر نجس ہیں۔حدیث میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:اھل البدع شرالخلق والخلیفۃ (یعنی بد مذہب تمام مخلوق سے برے تمام جہان سے بد تر ہیں۔)
دوسری حدیث میں ہے:اصحاب البدع کلاب اھل النار( یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔)
توایسے لوگوں کو خصوصا بحال فتنہ وفساد وہابیہ کی عادت قدیم ہے باوصف قدرت مساجد میں کیونکر آنے دیا جاسکتا ہے” اھ (فتاوی رضویہ مترجم ‘ ج٦, ص٤٩٨, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا
14 رمضان المبارک 1443ھ مطابق 16 اپریل 2022ء