خرید و فروخت کے مسائل

بروکر ( دلال ) کا کم قیمت میں قرض کی رسید خریدنا کیسا؟

فیکٹری کامال لانے والوں کو فیکٹری فوراً پیسہ نہیں دیتی بلکہ کئی دن لگ جاتے ہیں اور مال لانے والوں کو فوراً پیسہ چاہئے ہوتا ہے اس لئے وہ بروکر ( دلال ) کو اپنی رسید دیدیتے ہیں وہ انہیں رسید میں لکھی رقم سے کم فورا دیدیتا ہے مثلاً رسید پر ایک لاکھ لکھا ہو تو بروکر 95 ہزار فوراً دیدیتا ہے پھر جب دو چار دن میں کمپنی بل پاس کرتی ہے تو بروکر رسید میں لکھی ہوئی رقم حاصل کرلیتا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ بروکر ( دلال ) کا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں وہ رقم اس کے لئے حلال ہے یانہیں ؟
سائل تنویر مدنی پاک


الجواب-بعون الملک الوھاب
بروکر کا کم قیمت میں قرض کی رسید خرید کر کمپنی سے پوری قیمت وصول کرنا قرض سے نفع اٹھانا ہے اور قرض سے نفع اٹھانا ربا ہے جبکہ گاڑی کامالک مسلمان ہو اور ربا حرام ہے۔
در مختار مع رد المحتار میں ہے: "کل قرض جر نفعا حرام” اھ (ج٧ ص٣٩٥ کتاب البیوع باب المرابحۃ والتولیۃ)
اور اگر گاڑی کا مالک غیر مسلم ہو تو ربا نہیں کہ ربا کے لئے دونوں کے مال کا معصوم ہونا بھی شرط ہے اور کافر کا مال معصوم نہیں۔
امام علاء الدین ابوبکر بن مسعود کاسانی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ” واما شرائط جریان الربا فمنھا ان یکون البدلان معصومین فان کان احدھما غیر معصوم لا یتحقق الربا عندنا "۔ اھ ( بدائع الصنائع , ج٧ , ص٨٠ , کتاب البیوع )
یعنی ربا کے جاری ہونے کے شرائط میں سے یہ ہے کہ دونوں بدل معصوم ہوں پس اگر دونوں میں سے ایک معصوم نہ ہو تو ہمارے نزدیک ربا ثابت نہ ہوگا۔
حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ قرض سے نفع اٹھانے سے متعلق سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:” یہاں کے مشرکین کے ساتھ یہ صورت جائز ہے مسلمان کے ساتھ حرام ہے کہ یہ قرض سے نفع لینا ہے، اور حدیث میں ہے:کل قرض جرمنفعۃ فہو ربا (قرض کے ذریعہ جو نفع حاصل کیا جائے وہ سو د ہے) ” اھ ( فتاوی رضویہ جدید ج٢٠ ص٢٠٧ کتاب المزارعۃ)۔
لہذا صورت مستفسرہ میں بروکر کا غیر مسلم کے ساتھ ایسا کرنا درست ہے اور مسلم کے ساتھ کرے تو ربا ہونے کی وجہ سے حرام۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٢ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ١٤ اپریل ٢٠٢٢ء