حضرت عید گاہ اور مسجد میں نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
سائل عاشق علی نیپالی بڑھنی کے پاس۔
الجواب-بعون الملک الوھاب- مسجد میں نہیں پڑھ سکتے کہ بلاضرورت شرعیہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
تنویرالابصار میں ہے :
” کرھت تحریما فی مسجد جماعۃ ھی فیہ واختلف فی الخارجۃ والمختارالکراھۃ ” اھ
(تنویر الابصار وجامع البحار, ص٦١, کتاب الصلاۃ , مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی مسجد جماعت میں نماز جنازہ مکروہ تحریمی ہے جبکہ جنازہ مسجد کے اندر ہو، اور اگر باہر ہے تواس بارے میں اختلاف ہے، مختار یہ ہے کہ مکروہ ہے۔
حضور اعلی حضرت رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: "جنازہ مسجد میں رکھ کر اس پر نماز مذہب حنفی میں مکروہ تحریمی ہے”۔ اھ ( فتاوی رضویہ مترجم, ج٩, ص٢٦٤, باب الجنائز, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
ہاں عیدگاہ میں پڑھ سکتے ہیں۔
فتاوی فیض الرسول میں ہے: ” نماز جنازہ عیدگاہ کے احاطہ میں بھی پڑھی جاسکتی ہے جیسا کہ سید العلماء حضرت سید احمد طحطاوی رحمۃ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: لاتکرہ فی مسجد اعد لھا وکذا فی مدرسۃ ومصلی عید ” اھ۔ (ج١, ص١٢٢, باب الجنائز)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٠ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ١٢ اپریل ٢٠٢٢ء