جماعت و امامت کا بیان

امام کو قرات کے علاوہ لقمہ کیسے دیا جائے

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ ظہر یا عصر کی نماز میں اگر امام صاحب دوسری رکعت میں بھول کر سلام پھیرنے لگیں یا تیسری رکعت پر بیٹھیں تو لقمہ کیسے دیا جائے الله اکبر کہنا صحیح ہے یا سبحان الله کہنا چاہئیے مدلل جواب عنایت فرمائیں

سائل: نور احمد قادری اسماعیلی
بہرائچ شریف یوپی انڈیا


وعليكم السلام ورحمة الله تعالى وبركاته
الجواب اللهم هداية الحق والصواب امام نماز میں قرأت کے علاوہ کہیں بھی بھولے تو تسبیح یعنی سبحان الله کہہ کر لقمہ دینا افضل ہے
جیسا کہ نبی رحمت صلی الله تعالی علیہ وسلم کی حدیث ہے "من نابه شيئ في صلاته فليسبح فانه اذا سبح التفت اليه”
ترجمہ جس شخص کی نماز میں کوئی معاملہ(کمی، زیادتی) پیش آجائے تو سبحان الله کہے جب سبحان الله کہاجائےگا تو امام متوجہ ہوجائےگا
(صحيح البخاري كتاب الاذان، باب: من دخل ليوم الناس فجاء الامام الاول، صفحہ:170 رقم الحدیث:684 مکتبہ: دار ابن کثیر، دمشق،بيروت ،، صحيح المسلم كتاب الصلوة، باب تقديم الجماعة من يصلي بهم الخ، صفحہ: 200 رقم الحدیث: 421 مکتبہ: دار طیبه)
تکبیر یعنی الله اکبر کہہ کر بھی لقمہ دینا جائز ہے
جیسا کہ صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی تحریر فرماتےہیں کہ "مقتدی کو ایسے موقعہ پر جبکہ امام کو متوجہ کرنا ہو سبحان الله یا الله اکبر کہنا جائز ہے جس سے امام کو خیال ہوجائے اور نمازکو درست کرلے” (فتاوی امجدیہ جلد اول، کتاب الصلوة، باب مفسدات الصلوة، صفحہ:187 مسئلہ:243 مکتبہ: دائرة المعارف الامجدیہ )
لیکن سبحان الله کہہ کر لقمہ دینا بہتر ہے كمافي فتاوي تاتارخانيه "المصلي اذا كبر ان يعلم غيره انه في الصلوة لاتفسد صلاته الاولي التسبيح لقوله صلي الله عليه وسلم( التسبيح للرجال والتصفيق للنساء)” (فتاوي تاتارخانيه جلداول، صفحہ:575، مکتبہ: ادارة القرآن)
ظہر و عصر کی کوئی تخصیص فقیر کی نظر میں نہیں واللہ تعالي اعلم

كتبہ : محمد مسعود رضا اسماعیلی مرکزی خادم میرانی دارالافتاء
١۸ ربیع النور ١٤٤۲ھ

شکریہ: مفتی محمد عرف صدام حسين احمد قادري ميراني فيضي، میرانی دارالافتاء.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے