مکروہات نماز

الٹا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے

السلام علیکم

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ

زید جو کہ ایک عالم دین ہیں انہوں نے انجانے میں پاچامہ الٹا پہن لیا تھا(سلا ہوا اوپر تھا) اور نماز بھی اسی حالت میں پڑھا دی۔
مصلیان مسجد نے زید کو بعد نماز اسے بتایا تو زید کہتا ہے کہ نماز ہو جائے گی۔
اس پر شرعی حکم فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
سائل سید مزمل صاحب بھیونڈی مہاراشٹرا


الجواب بعون الملک العلام

الٹا کپڑا پہننا خلاف عادت و زینت ہے کہ ایسا کرکے کوئی بازار میں نہیں جانا چاہتا ہے اور نہ ہی کسی بڑے کی بارگاہ میں۔ اور احکم الحاکمین کی بارگاہ میں جانا مکروہ ہے۔ مگر مکروہ تنزیہی کہ نماز ہوجائے گی۔ دہرانے کی ضرورت نہیں۔

بدائع الصنائع میں ہے :

وأما اللبس المكروه : فهو أن يصلى في ثياب بما یحصل ستر العورة ولا يحصل الزينة ، و قد قال الله تعالى : يا بني آدم خذوا زينتكم عند كل مسجد . ملخصا [بدائع الصنائع ج : ١ ،ص : ٥١٥ ]

ترجمہ : جن کپڑوں سے ستر ہوجائے اور زینت نہ ہو ، ان میں نماز مکروہ ہے ۔ اور اللہ تعالی نے فرمایا : ” اے آدم کی اولاد ! اپنی زینت لو جو جب مسجد میں جاؤ۔”

لہذا زید اور تمام مصلیان کی نماز ہوگئی اگر چہ بکراہت تنزیہی۔ دوہرانے کی ضرورت نہیں۔

ھذا ماظہر لی من کتب الدینیہ و الشرعیہ والعلم عند اللہﷻ

کتبہ
العبد الحقیر الی ربہ الغفور
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
خادم التدریس و الافتاء: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔
١٥ محرم الحرام ١٤٤٥ ھ مطابق 3 اگست 2023، جمعرات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے