مکروہات نماز

ہاف آستین میں نماز ہوگی یا نہیں؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہاف آستین میں نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

سائل محمد عرفان امبیڈکر نگر


الجواب بعون الملک الوہاب:

آدھی آستین والا کرتا یا قمیص پہن کرنماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے جبکہ اُس کے پاس دوسرے کپڑے موجود ہوں،

فتاوی امجدیہ میں ہے جس کے پاس کپڑے موجود ہوں اور صِرف نیم آستین ( یعنی آدھی آستین ) یا بنیان پہن کر نماز پڑھتا ہے تو کراہت تنزیہی ہے اورکپڑے موجود نہیں تو کراہت بھی نہیں۔ (فتاوٰی اَمجدِیَّہ، ج۱ص۱۹۳)

وقار الفتاوی میں ہے :
ہاف آستین والا کُرتا، قمیص یا شَرٹ کام کاج کرنے والے لباس(کے حکم) میں شامِل ہیں۔
(کہ کام کاج والا لباس پہن کر انسان معزّزین کے سامنے جاتے ہوئے کتراتا ہے) اِس لئے جوہاف آستین والاکُرتا پہن کردوسرے لوگوں کے سامنے جانا گوارانہیں کرتے، اُن کی نماز مکروہِ تنزیہی ہے اور جو لوگ ایسا لباس پہن کرسب کے سامنے جانے میں کوئی بُرائی محسوس نہیں کرتے،اُن کی نَمازمکروہ نہیں۔ (وَقارُالْفتاوٰی ج ۲ ص۲۴۶)

واللہ تعالی اعلم

كتبه : علامہ تنرير صديقی
18 ربيع الاول 1442ھ