کیافرماتے ہیں علماۓ دین وشرع متین اس مسلہ کےبارے میں۔ کہ زید ایک مسجد کا امام ہےجو کرتے کے اوپر صدری پہن کر اما مت کرتا ہے کرتے کا بٹن بند کرتا ہےمگرصدری کا نہیں بند کرتا اور کہتا نماز ہو جاےگی مگر بکر کہتا ہے نہیں ہوگی اسکے بارے میں عندالشرع کیا حکم ہے مدلل مفصل بالتحقیق جواب عنایت فرمائں۔
عین نوازش ہوگی۔
سائل:
محمد شعبان رضا قادری پکوروی، گونڈه انڈیا
الجواب بعون الملک الوھاب:
امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں: "انگرکھے جو صدری یا چغہ پہنتے ہیں اور عرف عام میں ان کا کوٸ بوتام بھی نہیں لگاتے اوراسے معیوب بھی نہیں سمجھتے تو اس میں بھی حرج نہیں ہونا چاہۓ کہ یہ خلاف معتاد نہیں ۔”
(فتاوی رضویہ :٣٨٧/٧۔رضافاٶنڈیشن جامعہ نظامیہ لاہور )
لہٰذا صورت مستفسرہ جب کہ زید کرتے کےسارے بٹن کو بند کرلیتاہے اور وہاں کے عرف میں صدری کے بٹن کا کھلارہنا معیوب نہیں تو نماز میں کوٸ حرج نہیں۔ اور اگر معیوب سمجھا جاتا ہوتو مکروہ تنزیہی ہے۔جیساکہ بہار شریعت جلد ١ حصہ ٣ صفحہ ٦٣٠ پر ہے:
” انگرکھے کے بند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا، اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی”۔
اور کراہت تنزیہی ناجائز نہیں ہوتی ۔ (فتاوی فیض الرسول :٣٧٢/١)
پس ثابت ہواکہ بکر کاقول صحیح نہیں۔
کتبہ : الفقیر الی ربہ القدیر غلام مصطفی اسمٰعیلی میرانی
خادم:جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٩ ربیع الاول شریف ١٤٤۲ھ