خرید و فروخت کے مسائل

ایڈز دیکھ کر پیسے کمانا کیسا ہے

پاکستان میں (IDA) کے نام سے ایک ٹریڈنگ app ہے ۔ اس میں اکاؤنٹ بنانے کے بعد پہلے ٹریڈنگ کے لیے 35 ہزار انویسٹمنٹ کرنی ہوتی ہے ۔ اور بندے نے اس app میں روزانہ جاکر 30 مرتبہ ان کے ایڈز آ تے ہیں ان کو کلک کرنا ہوتا ہے جو وقفے وقفے کے ساتھ آتے ہیں ۔ اور پھر آپ کے انویسٹمنٹ کے حساب سے آپ کو پرافٹ دیا جاتا ہے ۔
یاد رہے اگر آپ وہ ایڈز بندہ کلک نہ کرے گا تو اسکی ٹریڈنگ نہیں ہوگی پرافٹ نہیں آئے گا
یاد رہے وہ پرافٹ فکس نہیں ہوتی مطلب ( روزانہ کبھی 4 یا 4.5 یا 5 ڈالر ملتے ہیں).
یاد رہے بندہ نے جو انویسٹمنٹ کی ہوتی ہے وہ جب مرضی نکلواسکتا ہے مطلب کسی لمٹ تک رکھنے کا پابند نہ ہے ۔ مثلآ 35 ہزار سے ٹریڈنگ شروع کی اور مہنے میں 50 ہزار ہو جائے تو بندہ 40 ہزار نکال کر باقی 10 ہزار ٹریڈنگ کے لیے رکھ سکتا ہے ۔
یاد رہے اس میں نقصان کا اندیشہ بھی ہے کہ جب مرضی appڈیفالٹ ہوکر آپ کے انویسٹمنٹ کا نقصان ہوسکتا ہے ۔
تو مجھے اس پر فتویٰ چاہیے کہ یہ تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آیا کہ یہ سود میں آتا ہے یا نہیں۔

المستفتی: ضیاءاللہ، پاکستان (سوال بذریعہ ویب سائٹ)


الجواب بعون الملک العلام

ویب سائٹ یا ایپ پر ایڈ دیکھنے کو کمائی کا ذریعہ بنانا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

1۔۔ اس میں ایسے لوگ اشتہارات کو دیکھتے ہیں جن کایہ چیزیں لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں، بائع کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ ایک قسم کا دھوکا ہے۔

2۔۔ جان دار کی تصویر کسی بھی طرح کی ہو اس کا دیکھنا جائز نہیں؛ لہذا اس پر جو اجرت لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔

3۔۔ ان اشتہارات میں بسا اوقات خواتین کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے مستقل گناہ ہے۔

4۔ نیز اس معاملے میں جس طریق پر اس سائٹ کی پبلسٹی کی جاتی ہے جس میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہے جب کہ اس نے اس نئےاکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا ، اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں۔ شریعت میں بلا محنت کی کمائی کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور اپنی محنت کی کمائی حاصل کرنے کی ترغیب ہے اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے ۔حدیث شریف میں ہے:

” عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: ” عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ ".

(شعب الإيمان: 2/ 434)

ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ ﷺنے فرمایا کہ آدمی کا خود اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

” قوله: ((مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به”.

(شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن: 7/ 2112)

لہٰذا حلال کمائی کے لیے کسی بھی ایسے طریقے کو اختیار کرنا چاہیے کہ جس میں اپنی محنت شامل ہو ایسی کمائی زیادہ بابرکت ہوتی ہے۔

ھذا ماظہر لی واللہ اعلم بالصواب
کتبہ العبدالفقیر محمد شعیب رضا نظامی فیضی
خادم التدریس والافتاء: جامعہ رضویہ اہل سنت ، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیا
14 ذی الحجہ 1444 مطابق 3 جولائی 2023

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے