قرآن و حدیث کے معانی و مفاہیم

"رب المشرقین و رب المغربین” تثنیہ کیوں؟

"رب المشرقین و رب المغربین”
یہ جمع کیوں؟ جبکہ پورب بھی ایک پچھم بھی ایک ہے
رہنمائی ؟
سائل: مدثر حسین خان دھولیہ مہاراشٹرا


الجواب۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم

رب المشرقین و رب المغربین جمع نہیں بلکہ تثنیہ ہے مطلب دو مشرق اور دو مغرب۔

مشرقین اور مغربین سے مراد خاص گرمی اور سردی دو موسموں کے مشرق اور مغرب مراد ہیں۔ کذا فی تفسیر ابن کثیر (492/7، ط: دار طیبۃ للنشر و التوزیع)۔

تفسیر معارف القرآن میں ہے:” سردی اور گرمی میں آفتاب کا مطلع بدلتا رہتا ہے، اس لیے سردی کے زمانے میں مشرق یعنی آفتاب کے نکلنے کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی کے زمانے میں دوسری، انہی دونوں جگہوں کو آیت میں مشرقین سے تعبیر فرمایا ہے، اسی طرح اس کے بالمقابل مغربین فرمایا، کہ سردی میں غروب آفتاب کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی میں دوسری۔” (تفسیر معارف القرآن ص:247، ج:8، ط:دار الاشاعت)

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ
العبد الحقیر الی ربہ الغفور
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
خادم التدریس و الافتاء: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔
12 جولائی 2023 مطابق 23 ذی الحجہ 1444

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے