خرید و فروخت کے مسائل

چوری کا موبائل خریدنا کیسا ہے؟

السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
حضورِ والا آپ کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ ہمارے ایک دوست نے ایک چور سے موبائل خریدی بہت کم قیمت میں تو کیا ایسوں سے کوئی چیز خریدنا جائز ہے کم قیمت ہونے سے معلوم یہی پڑتا ہے کہ چوری کی موبائل ہے پر چور کا کہنا ہے کہ چوری کی نہیں ہے کیا چور کی بات صحیح جان کر خرید سکتے ہیں جب کہ خرید نے والے کو زیادہ گمان یہی ہے کہ چوری کی ہے۔
سائل: محمد الیف الرحمٰن صابری کٹیہاری بہار انڈیا


الجواب-بعون الملک الوھاب- صورت مسئولہ میں موبائل خریدنا حرام ہے وجہ یہ کہ خریدار کو غالب گمان ہے کہ موبائل چوری کی ہے اور اس صورت میں خریدنا حرام ہے۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: "چوری کا مال دانستہ خریدناحرام ہے بلکہ اگر معلوم نہ ہو مظنون ہو جب بھی حرام ہے مثلا کوئی جاہل شخص کہ اس کے مورثین بھی جاہل تھے کوئی علمی کتاب بیچنے کو لائے اور اپنی ملک بتائے اس کے خریدنے کی اجازت نہیں ” اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج١٧، ص١٦٥، باب البیع الفاسد والمکروہ ، رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٢٣ محرم الحرام ١٤٤٤ھ مطابق ٢٢ اگست ٢٠٢٢ء