معمولات اہل سنت

کیا کونڈہ کی نیاز ہر سال بعد نماز فجر ہی کروانا اور اسی جگہ گھانا ضروری ہے

عرض یہ ہے کی کیا جو شخص ایک سال کونڈہ کی فاتحہ دلائے اس کو ہر سال کروانا ضروری ہے اور کیا کونڈہ کی فاتحہ صرف فجر کے بعد ہی کروا سکتے ہیں اور اس کو صرف ایک جگہ ہی بیٹھ کر کھائے دوسری جگہ نہیں لے جاسکتے۔
ساںٔل: عبدالمعبودضلع الہ آباد یوپی انڈیا۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب-بعون الملک الوھاب- کونڈوں میں کھیر پوری وغیرہ کا فاتحہ دلانا ایصال ثواب ہے اس کا ہر سال کرنا شرعاً ضروری نہیں ہاں جو ہر سال فاتحہ دلائے وہ ہر سال اس کی برکتیں حاصل کرے گا اور اس میں یہ قید لگانا کہ صرف فجر بعد ہی فاتحہ دلا سکتے ہیں اور صرف اسی جگہ بیٹھ کر کھاسکتے ہیں دوسری جگہ نہیں لے جاسکتے یہ دونوں باتیں بے جا ہیں۔ہاں اگر سرکار امام جعفر صادق علی جدہ وعلیہ الصلاۃ والسلام کے وصال کا وقت بعد فجر ہو-فقیر کو اس بارے میں کچھ علم نہیں-تو اس وقت کرنا بہتر ہے، ضروری نہیں۔ اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں: "اولیاء کرام کی ارواحِ طیبہ کو ان کے وصال شریف کے دن قبور کریمہ کی طرف توجہ زیادہ ہوتی ہے چنانچہ وہ وقت جو خاص وصال کا ہے اخذ برکات کے لئے زیادہ مناسب ہوتا ہے۔” اھ (ملفوظات اعلی حضرت ، حصہ٣، ص٣٨٣، مکتبۃ المدینہ کراچی)
بہار شریعت میں ہے:
اسی طرح ماہ رجب میں بعض جگہ حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کو ایصال ثواب کے لیے پور یوں کے کونڈے بھرے جاتے ہیں یہ بھی جائز مگر اس میں بھی اسی جگہ کھانے کی بعضوں نے پابندی کررکھی ہے یہ بے جا پابندی ہے۔” اھ (ج٣، حصہ ١٦، ص٦٤٣، ایصال ثواب، مکتبۃ المدینہ کراچی) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب

کتبہ محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا
22 رجب المرجب 1444ھ مطابق 13 فروری 2023