وضع و قطع کا بیان

فیزیو تھیریپی کے لیے داڑھی منڈوانا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب کی بارگاہ میں عرض ہے کہ ایک شخص کو لقوہ کا اثر ہو گیا ہے اور فیزو تھیریپی کے لیے ڈاکٹر نے انھیں داڑھی نکالنے کو کہا ہے۔ تو کیا وہ شخص علاج کے لیے ایسا کر سکتا ہے؟
المستفتی: محمد ساجد اشرفی بھروچ گجرات


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب اللھم ھدایة الحق و الصواب

داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی مونڈ کر یا کتر کر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز و گناہ کبیر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے موچھ پست کرنے اور داڑھی بڑھانے کا حکم فرمایا ہے: اَنھَکُوا الشَّوَارِبَ وَ اعْفُوااللحی۔

لقوہ کی کئی صورتیں ہیں؛ اگر کم ہے تو اس کے لیے علاج اور پرہیز وغیرہ ہیں انھیں اپنایا جائے اور اگر تعدی صورت اختیار کر چکا ہے کہ بولنے، قرآن و نماز پڑھنے میں دقت ہوتی ہے یا علاج نہ ہونے کی صورت میں بیماری مزید بڑھ جانے کا خطرہ ہو اور کوئی مسلمان ماہر فن ڈاکٹر کے پاس علاج کی کوئی دوسری جائز صورت نہ ہو اور فیزیوتھیریپی سے لقوہ کا اثر ختم ہوجانے کا یقین یا غالب گمان ہو تو بوجہ ضرورت و بقدر ضرورت ڈاڑھی منڈوا سکتا ہے۔
قرآن مقدس میں ہے:

لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ (البقرۃ:٢٨٦)

اللہ کسی جان پر اس کی طاقت کے برابر ہی بوجھ ڈالتا ہے ۔ کسی جان نے جو اچھا کمایا وہ اسی کے لیے ہے اور کسی جان نے جو برا کمایا اس کا وبال اسی پر ہے۔
نیز فقہ کا مشہور قاعدہ ہے: الضرورة تبیح المحظورات۔ (الاشباہ و النظائر: ص107)
البحرالرائق میں ہے:
وإذا حلقت المرأة شعر رأسها فإن كان لوجع أصابها فلا بأس به، و إن حلقت تشبه الرجال فهو مكروه۔ (البحر الرائق: 233/8، ط: دار الكتاب الإسلامی)
چونکہ عورت کو سر کا بال ترشوانا حرام ہے۔ مگر بوجہ بیماری اگر عورت بال تراشوالے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر مردوں سے مشابہت کے لیے ایسا کرے تو مکروہ تحریمی ہے۔

مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں اگر شرعی و ضروری عذر ہو تو داڑھی منڈوانے کی بقدر ضرورت اجازت ہے ورنہ نہیں۔

ھذا ما ظہر لی و اللہ و رسولہ اعلم بالصواب

کتبہ
العبد الحقیر الی ربہ الغفور
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
خادم التدریس و الافتاء: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔
6 محرم الحرام 1445 ھ مطابق 25 جولائی 2023 بروز منگل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے