حرمت نکاح

جڑوا لڑکیوں کی شادی کاحکم

ایک گاؤں میں دو بچیاں پیدا ہوئیں دونوں کا سر جڑا ہوا ہے۔
اب اگر اس کی شادی ہوگی تو ایک مرد سے ہوگی یا دو مرد سے ہوگی؟
جواب عنایت فرمائیں!

سائل : شہزاد رضوي بستوي یو۔پی۔ انڈیا


الجواب بتوفیق الملک الوھاب:
اس طرح کا ایک سوال تاجدار بریلی علیہ الرحمہ سے ہوا تھا_

سائل نے لکھا کہ! دو لڑکیاں توام ( وہ بچہ جو دوسرے بچہ کے ساتھ جڑ کر پیدا ہو) کمر سے لے کر سرین تک جڑی ہوئی ہیں، مبرزا ایک ہے اور باقی اعضاءالگ الگ علیحدہ علیحدہ، ان کی عمر بارہ سال ہے،
اس صورت میں نکاح کا شرعی حکم كيا ہے؟

امام اہل سنت نے فرمایا:

” ظاہراً یہ اخباری گپ ہے، ایسے عجائب اگر نادراً پیدا ہوتے بھی ہیں تو عادۃ زندہ نہیں رہتے۔
بالفرض! اگر صحیح بھی ہو اور وہ دونوں مسلمان بھی ہو جائیں تو شریعت مطھرہ نے کوئی مسئلہ لاجواب نہ چھوڑا۔ بھلا یہ صورت تو بہت بعید ہے، فرض کیجئے جو عورت ابتدائے بلوغ سے معاذاللہ تعالی جذام و برص میں مبتلا ہو اور اس کے ساتھ ایسی کریہہ المنظر کہ اسے قبول نہ کرتا نہ کہ بحالت جذام اس کے لئے کیا صورت ہوگی ..؟
اسے شرع کیا حکم دےگی؟ ہاں! اسے عفت و صبر کا حکم فرماتی ہے، اور روزوں کی کثرت اس کا علاج بتاتی ہے،

اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے:
” ولیستعفف الذین لا یجدون نِکاحًا حتیٰ یغنیھم اللہ من فضلہ”(سورۃ النور، الا’یۃ:٣٣)
جو نکاح کی طرف کوئی راہ نہ پائیں وہ بچے رہیں جب تک اللہ اپنے فضل سے انھیں بے پرواہ کردے،

اللہ کے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

یامعشرالشباب من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج فانہ اغض للبصر و احصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ وجاء

اے گروہ نوجوانان تم میں سے جسے نکاح کی طاقت ہو وہ کرے، کہ نکاح پریشان نظری و بدکاری سے روکنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے اور جسے ناممکن ہو اس پر روزے لازم ہیں کہ کسرشہوت نفسانی کردیں گے۔

یہی حکم وعلاج اس عجوبہ خلقت کےلئے ہوگا۔

(فتاوی رضویہ ج، ۱۱ ص۲۲۰/۲۲۱ ناشر : رضا فاونڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : شہزادۂ سیف رضا حضرت علامہ تنویر رضا صاحب قبلہ صدیقی استاذ جامعہ مخدومیہ ردھولی شریف یو۔پی۔
6ربیع النور 1442ھ مطابق 24اکتوبر2020ء

بشکریہ: ميراني دارالافتاء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے