کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قربانی کا گوشت کسی وہابی دیوبندی یا کافر کو دے سکتے ہیں یا نہیں اور کسی نے دے دیا تو اس کی قربانی ہوئی یا نہیں مدلل جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
سائل: عبد العزیز خان کولکاتہ انڈیا
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب -بعون الملک الوھاب- وہابی, دیوبندی اور حربی کافر کو گوشت دینا جائز نہیں البتہ کسی نے اپنی جہالت سے دے دیا تو بھی قربانی ہوگئی اس میں کوئی حرج نہیں۔
اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: "یہاں کے کافروں کو گوشت دینا جائز نہیں وہ خاص مسلمانوں کا حق ہے۔وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیۡنَ وَ الطَّیِّبُوۡنَ لِلطَّیِّبٰتِ (سورہ نور: ٢٦)
(اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ کنزالایمان)
پھر بھی اگر کوئی اپنی جہالت سے دے گا قربانی میں کوئی حرج نہ کرے گا۔” اھ (فتاوی رضویہ جدید, ج٢٠, ص٤٤٦, کتاب الاضحیۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
یکم ذی الحجہ ١٤٤٣ھ مطابق ١ جولائی ٢٠٢٢ء