ایصال ثواب کا بیان

میت کا کھانا کون کھا سکتا ہے

تیجہ کا کھانا جو انتقال کے تیسرے دن کھلاتے ہیں جائز ہے یا نہیں اور کس کے لئے جائز ہے جواب عنایت فرمائیں۔
سائل: شہنواز, کھمبات شریف آنند گجرات انڈیا


الجواب -بعون الملک الوهاب- تیجہ کا کھانا دعوت کے طور پر نہ ہو تو امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں کہ یہ صدقۂ نافلہ ہے ہاں بہتر یہ ہے کہ امیر نہ کھائیں جبکہ میت عام آدمی ہو‘ اور اگر بزرگ ِدینی ہو‘ تو اس کا کھانا تبرک ہے‘ امیر و غریب سب کھائیں۔
اور میت کے کھانا کی دعوت ممنوع ہے کہ دعوت خوشی کے وقت ہے نہ کی غم کے وقت۔ لہذا دعوت نہ دی جائے بلکہ بغیر دعوت کے غریبوں کو کھلادیا جائے یا ان میں تقسیم کردیا جائے۔
فتاوي بزازیہ میں ہے: "یکرہ اتخاذ الضیافة ثلاثة ایام واکلھا لانھا مشروعۃ للسرور ” اھ ( ج١٠, ص٥٤, کتاب الصلاۃ, مطبوعہ دار الفکر)
یعنی تیجہ کی دعوت اور اس کا کھانا مکروہ ہے کیونکہ دعوت خوشی کے لئے ہے۔
حضور اعلی حضرت نے ایسے ہی سوال کے جواب میں تحریر فرمایا: ” اغنیا بھی کھا سکتے ہیں سوا اس کھانے کے جوموت میں بطور دعوت کیا جائے وہ ممنوع و بدعت ہے۔ اور عام مسلمین کی فاتحہ چہلم، برسی، ششماہی کاکھانا بھی اغنیاء کو مناسب نہیں۔” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج٩, ص٦١٢, باب الجنائز, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: "فی الواقع عام دعوت کے طور پر جو میت کا کھانا کرتے ہیں یہ دعوت مکروہ و ممنوع ہے کہ ضیافت خوشی میں مشروع ہے نہ کہ غمی میں‘ علماء نے اسے بدعت ِمستحبہ فرمایا ہے پھر عام میت کا کھانا فقیر کھائیں غنی نہ کھائیں اور بزرگانِ دین کی نیاز تبرک ہے غنی و فقیر سب کھائیں۔ ” اھ (فتاوی تاج الشریعہ , کتاب الصلاۃ, ج٤, ص٤٤٤, مطبوعہ جامعۃ الرضا) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٣ ذی القعدہ ١٤٤٣ھ مطابق ١٤ جون ٢٠٢٢ء