عقیقہ کے مسائل

فی کلو گوشت کاسودا طے کیا پھر عقیقہ کرکے گوشت خرید لیا تو عقیقہ ہوا ؟

کیا فرماتے ہیں عُلماءِ دین و مُفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید کو اپنی پوتی کا عقیقہ کرنا تھا ۔ عقیقہ اور قربانی کے مسائل کی عدم آگاہی ( جس کا شکار آج ہماری قوم کے بیشتر لوگ ہیں) کی وجہ سے زید نے بکری نہ خرید کر قصاب سے فی کلو گوشت کا سَودا طے کیا اور عقیقہ کی مسنون دعا پڑھ کر جانور ذبح کیا یا کسی سے کرا لیا۔ اور پورا جانور کٹ جانے کے بعد فی کلو کے حساب سے طے شُدہ قیمت قصاب کو ادا کر دی۔ اب مسئلۂ مذکورہ میں جاننا یہ ہے کہ
(١) کیا قُربانی یا عقیقہ کے لیۓ جانور پر مِلکیّت ہونا شرط ہے۔
(٢) اگر صرف گوشت کی قیمت ادا کی گئی اور جانور کے باقی اعضاء قصاب نے رکھ لیۓ تو کیا عقیقہ مسنونہ ادا ہو جاۓگا ؟
(٣) اگر شرعی طَور پر کھانے کے لیۓ جائز جانور کے باقی اعضاء بھی تول میں شامل کرکے اُن کی بھی قیمت ادا کر دی گئی ہو تو کیا عقیقۂ مسنونہ ادا ہو گیا یا نہیں ؟
براے مہربانی مفصّل جواب عنایٌت فرمائیں ,تا کہ دین سے نا واقف عوام کو اس مسٔلے کی شرعی معلومات ہو سکے
سائل: مُحمّد مُبین, اورئی


بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب-بعون الملک الوھاب- عقیقہ وقربانی کے جانور کا عقیقہ و قربانی کرنے والے کی ملک ہونا ضروری ہے۔
صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: "قربانی کے جانور کا قربانی کرنے والے کی ملک ہونا ضروری دوسرے کے جانور کی قربانی نہیں کرسکتا ” اھ (فتاوی امجدیہ, ج٣, ص٣٢٧, کتاب الاضحیۃ, مطبوعہ دائرۃ المعارف الامجدیہ گھوسی)
اور گوشت خریدنے سے جانور پر ملک ثابت نہیں ہوتی خواہ گوشت سر پایہ وغیرہ سب خریدلے یا صرف گوشت خریدے۔
لہذا صورت مستفسرہ میں عقیقہ نہ ہوا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا ۔
٣ ذی الحجہ ١٤٤٣ مطابق ٣جولائی ٢٠٢٢ء