کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ جس کے والدین گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں مثلاً نماز نہ پڑھتے چھوٹ بولتے داڑھی کترواتے ہوں تو کیا اسے اپنے والدین کی اطاعت کرنی چاہئے یا نہیں ؟
المستفتی محمد محی الدین اشرفی میرانی
الجواب -بعون الملک الوھاب- ضرور کرنی چاہئے جبکہ جائز باتوں کاحکم کریں کہ جائز باتوں میں ان کی اطاعت فرض ہے اور ان کا گناہ جائز باتوں میں ان کی اطاعت سے مانع نہیں ہاں اگر وہ کسی ناجائز بات کاحکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت جائز نہیں۔
حضور اعلی حضرت رضی ﷲ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: "اطاعت والدین جائز باتوں میں فرض ہے اگر چہ وہ خود مرتکب کبیرہ ہوں، ان کے کبیرہ کاوبال ان پر ہے مگر اس کے سبب یہ امور جائزہ میں ان کی اطاعت سے باہر نہیں ہوسکتا، ہاں اگر وہ کسی ناجائز بات کا حکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت جائز نہیں” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج٢١ , ص١٥٧, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” لَا طَاعَةَ لِبَشَرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ ". (مسند احمد رقم الحدیث ١٠٦٥)
یعنی اللہ تعالی کی معصیت میں کسی انسان کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٧ شوال المکرم ١٤٤٣ھ مطابق ٩ مئی ٢٠٢٢ء