عشاء کی جماعت ہوچکی ہو اور تراویح کی جماعت شروع ہورہی ہو تو عشاء کی نماز پڑھے یا تراویح میں شامل ہوجائے نیز جو عشاء کی نماز نہ پڑھے اور تراویح کی جماعت میں شامل ہوجائے اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی محمد غفران ربانی مسجد لائن نگر گرولیا 24 پراگنہ کولکاتہ انڈیا
الجواب-بعون الملک الوھاب-
پہلے عشاء کی نماز پڑھے پھر تراویح کی جماعت میں شامل ہو کہ تراویح کاوقت عشاء کے بعد ہے اور جس نے عشاء کی نماز پڑھ نے سے پہلے تراویح کی نماز پڑھی اس کی نماز نہ ہوئی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے: ” والصحیص ان وقتھا ما بعد العشاء ” اھ (ج١, ص١٢٨, کتاب الصلاۃ, الباب التاسع فی النوافل, فصل فی التراویح, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی صحیح یہ ہے کہ تراویح کاوقت عشاء کی نماز کے بعد ہے۔
اعلی حضرت عظیم البرکت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: ” ان الصحیح المعتمد بطلان التراویح قبل اداء الفرض ولذا قال فی جامع الرموز اذا دخل واحد فی المسجد والامام فی التراویح یصلی فرض العشاء اولا ثم یتابعہ ” اھ (فتاوی رضویہ مترجم ج٧, ص٥٤٥, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
یعنی فرض ادا کرنے سے قبل تراویح کاپڑھنا صحیح مذہب میں باطل ہے، اسی بناء پر جامع الرموز میں کہاہے کہ جب کوئی شخص مسجد آئے اور امام تراویح پڑھا رہا ہو تو پہلے عشاء کا فرض پڑھے پھر امام کی اقتداء کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
14 رمضان المبارک 1443ھ مطابق 16 اپریل 2022ء