کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ روزآنہ روزہ افطار کے لئے محلہ کی مسجد میں اعلان ہوتا ہے اور اس کے بعد گاؤں والے روزہ کھولتے ہیں لیکن ایک دن ایسا ہوا کہ مسجد میں غلطی سے ٤منت پہلے اعلان ہو گیا اور کچھ گاؤں والوں نے روزہ کھول دیا تو انکے روزہ کا کیا حکم ہوگا برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی الفاظ رضا کڑی مہسانہ گجرات انڈیا۔
الجواب-بعون الملک الوھاب- عام طور پر احتیاطاً غروب آفتاب سے چار ، پانچ منٹ لیٹ اعلان کیا جاتا ہے یا اذان دی جاتی ہے اور یہی بہتر بھی اب اگر کوئی چار منٹ احتیاطاً تاخیر نہ کرے تو بھی روزہ میں کچھ فرق نہ پڑے گا۔
ہاں غروب آفتاب سے ایک بھی منٹ پہلے اعلان ہوا اور لوگوں نے روزہ کھولا تو ان کا روزہ نہ ہوا، اُن پر اس روزے کی قضا لازم ہے البتہ کفارہ نہیں۔
حضور صدرالشریعہ علیہ رحمۃ اللہ القَوی لکھتے ہیں:’’ کافر تھا مسلمان ہوگیا، نابالغ تھا بالغ ہوگیا، رات سمجھ کر سحری کھائی تھی حالانکہ صبح ہوچکی تھی، غروب سمجھ کر افطارکردیا حالانکہ دن باقی تھا ان سب باتوں میں جو کچھ دن باقی رہ گیا ہے، اُسے روزے کی مثل گزارنا واجب ہے اور نابالغ جو بالغ ہوا یا کافر تھا مسلمان ہوا اُن پر اس دن کی قضا واجب نہیں باقی سب پر قضا واجب ہے۔“(بہارِ شریعت, ج١, حصہ٥, ص٩٩٠, مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
لہذا صورت مستفسرہ میں غروب آفتاب سے چار منٹ پہلے اعلان ہوا اور اس پر گاؤں والوں نے روزہ کھولا تو جن جن لوگوں نے روزہ کھولا ان کا روزہ نہ ہوا ان پر اس روزے کی قضا لازم ہے, کفارہ نہیں اور اگر وہاں احتیاطاً چار منٹ لیٹ اعلان ہوتا تھا اور کسی دن ایسا نہ ہوا تو کچھ حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٥ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ٧ اپریل ٢٠٢٢ء