السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ پینسل کا تراشہ پھینکنا جائز ہے یا نہیں ؟
سائل : محمد آصف لدھیانہ پنجاب الہند
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب
نئے قلم یا پنسل وغیرہ کا تراشہ ہوا پھینکنا جائز ہے لیکن ایسے قلم یا پنسل کا تراشہ ادھر ادھر پھینکنا جائز نہیں جس سے آیت قرآنیہ یا اللہ و رسول کے اسماء یا ایسے حروف لکھے گئے ہو جو بالذات خود محترم ہو بلکہ اسے کہیں محفوظ جگہ رکھ دیں یا دفن کر دیں جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ ” يجوز رمى براية القلم الجديد و لا ترمى براية المستعمل لاحترامه كخشيش المسجد و كناسته لا يلقى فى موضع يخل بالتعظيم كذا فى القنية ” اھ اور رد المحتار میں ہے کہ ” ( لاحترامه ) أى بسبب ما كتب به من اسماء الله تعالى و نحوها على ان الحروف فى ذاتها لها احترام ” اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 322 : کتاب الطھارۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت / فتاوی عالمگیری ج 5 ص 324 : کتاب الکراھیہ ، الباب الخامس فی آداب المسجد ) اور بہار شریعت میں ہے کہ ” نئے قلم کا تراشہ ادھر ادھر پھینک سکتے ہیں مگر مستعمل قلم کا تراشہ احتیاط کی جگہ میں رکھا جائے پھینکا نہ جائے ۔ اسی طرح مسجد کا گھاس کوڑا موضعِ اِحتیاط میں ڈالا جائے ایسی جگہ نہ پھینکا جائے کہ احترام کے خلاف ہو ” اھ ( بہار شریعت ج 3 ص 496 : قرآن مجید اور کتابوں کے آداب )
واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313