السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا عورت نماز میں بلند آواز سے قرأت کرسکتی ہے مردوں کی طرح نہیں بلکہ جتنی آواز میں تلاوت کرتے ہیں اتنی آواز میں کیونکہ دھیمی آواز میں ایسا لگتا ہے کہ مخرج ادا نہیں ہوا
المستفتیہ : مریم فاطمہ گوپی گنج ضلع بھدوہی U. P. INDIA
بسم الله الرحمن الرحيم
وعليكم السلام ورحمة الله تعالى وبركاته
جواب : عورت كونماز میں بلند آواز سےقرأت کرنےكی اجازت نہیں کہ اس کی آواز بھی عورت ہے ردالمحتار میں ہے "وعلی ھذا لوقیل اذا جھرت بالقرا۶ۃ فی الصلاۃ فسدت کان متجھا ولھذا منعھا علیہ الصلاۃ و السلام من التسبیح بالصوت لإعلام الإمام بسھوہ الی التصفیق” (ردالمحتار علی الدرالمختار کتاب الصلاۃ ، باب شروط الصلاة ج :2 ص:79)
يعني عورت کی آواز كے عورت ہونے کی وجہ سے کہا گیا ہے کہ عورت جب نماز میں بلند آواز سے قرأت کریگی تو اس کی نماز فاسد ہوجائےگی اسی وجہ سے اللہ کے رسول صلي الله تعالي عليه وسلم نے عورت کو امام کے سہو پر آگاہ کرنے کےلئے آواز سے بتانے کے بجائے تالی بجاکر بتانے کا حکم دیا ہے.
تو جب عورت کو بآواز لقمہ دینے کی اجازت نہیں جو کہ درستگی نماز کے لیے ضروری ہے تو قرأت بالجھر کی اجازت کب ہوگی .
ہاں اتنی آواز سے قرأت کرنےکی ضرور اجازت ہے کہ صرف اغل بغل والے سن سکیں کہ یہ جہر نہیں بہار شریعت میں ہے "اس طرح پڑھنا کہ فقط دو ايک آدمی جو اس کے قریب ہیں سن سکیں، جہر نہیں بلکہ آہستہ ہے” (بہار شریعت ، حصہ :3 قرآن مجید پڑھنے کابیان ، ص: 544 ناشر مکتبۃ المدینہ)
کتبہ : گدائے حضور رئیس ملت محمد عرف صدام حسين احمد قادري ميراني فيضي خادم میرانی دارالافتاء
٧ربیع النور ١٤٤۲ھ مطابق 25 اکتوبر 2020ء
7408476710
بشکریہ : میرانی دارالافتاء