کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد کی زمین کا مالک کون ہے؟ کیا مسجد کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ مسجد کی ملکیت والی جگہ میں راستہ بنا سکے ؟ اور اگر کوئی مسلمان زبردستی مسجد کی جگہ اپنے لئے استعمال کرتا ہے مثلاً راستہ بنانا یا نالی بنانا یا پانی کا پائپ لے جانا وغیرہم تو اسکے بارے میں حکم شرع کیا ہے ؟
المستفتی ـ جملہ مسلمانان نونہواں سدھارتھ نگر یوپی
الجواب بعون اللہ الملک الوھاب
شرعی مسجد اللہ تبارک وتعالیٰ کی ملکیت ہوتی ہے کسی کی جاگیر نہیں ۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فی القران الکریم و الفرقان الحمید” و ان المسٰجد لله فلا تدعوا مع الله احدا "
مسجد کمیٹی کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ مسجد کی ملکیت والی جگہ میں راستہ بنائے۔ بہار شریعت میں ہے کہ ” اس میں راستہ بنانا یعنی اس میں سے ہوکر گزرنا ناجائز ہے(جلد 1 ،صفحہ345) جو کوئی مسجد کی زمین اپنے لئے استعمال کرتا ہے مرتکب حرام ہے ۔ فتاویٰ رضویہ شریف (جلد ششم صفحہ 354) میں ہے کہ وقف میں تصرّف مالکانہ حرام ہے اور متولی ایسا کرے تو فرض ہے کہ اسے نکال دیں اگرچہ خود واقف ہو چہ جائیکہ دیگر۔ اعلیٰ حضرت ایک جگہ اور لکھتے ہیں کہ جو مسجد پر اس کے استعمال میں آنے کے لئے وقف ہیں انہیں کرایہ پر دینا حرام لینا حرام کہ جو چیز جس غرض کے لئے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا جائز نہیں اگرچہ وہ غرض بھی وقف ہی کے فائدہ کی ہو کہ شرط واقف مثل نص شارع ﷺ واجب الاتباع ہےـ درمختار کتاب الوقف فروع فصل شرط الواقف کنص الشارع فی وجوب العمل بہ و لہٰذا خلاصہ میں تحریر فرمایا کہ جو گھوڑا قتال مخالفین کے لئے وقف ہوا ہو اسے کرایہ پر چلانا ممنوع و ناجائزہے (فتاویٰ رضویہ شریف جلد 6 صفحہ 455) تو جب وقف کا سامان جس غرض کے لئے وقف ہو اسے دوسری غرض کی طرف پھیرنا ناجائز ہے تو وقف کے سامان اسکی جگہ اپنے ذاتی استعمال میں لانا کس طرح روا ہو سکتا ہے بہرحال ایسا کرنا حرام ہے وہ شخص مرتکب حرام مستحق عذاب نار ہے مسلمانوں پر فرض ہے کہ حتی المقدور ہر جائز کوشش حفظ مال وقف و دفع ظلم ظالم میں صرف کریں اور اس میں جتنا وقت یا مال اُن کا خرچ ہوگا یا جو کچھ محنت کریں گے مستحق اجر ہوں گے ـ قال اللّٰہ تعالیٰ (لَا یصیبهم ظما و لا نصب و لا مخمصة الی قولہ تعالیٰ الا كتب لھم به عمل صالح ( 12 ۔ 4 )
کتبہ
محمد ارشد رضا امجدی فیضی
شعبۂ تحقیق فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی
28,محرم الحرام 1446ھ,14اگست2024ء
الجواب صحیح
شہزادۂ حضور بدرملت و خلیفۂ حضور تاج الشریعہ
مفتی محمد رابع نورانی شاہ بدری حفظہ اللّٰہ تعالیٰ
استاذ و مفتی دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف وقاضئ شرع سدھارتھ نگر یوپی