حظر و اباحت کا بیان کھانے پینے کے مسائل

فالج زدہ شخص کو جنگلی کبوتر کا خون لگانا کیسا ہے

فالج زدہ شخص کو جنگلی کبوتر کا خون لگانا کیسا۔۔۔۔۔ اور کبوتر کا گوشت کھانا کیسا ہے۔۔۔۔۔؟

سائل اسامہ مومن، بھیونڈی


الجواب بعون الملک العلام
بسم اللہ الرحمنٰ الرحیم

کبوتر کا خون دم مسفوح ہے اور دم مسفوح کا استعمال نہ داخلی طور پر درست ہے اور نہ ہی خارجی طور پر۔ یعنی نہ اسے جسم پر لگا سکتے ہیں اور نہ جسم کے اندر (کسی بھی طریقے سے) ڈال سکتے ہیں۔ لہذا فالج زدہ شخص کا علاج کبوتر کے خون سے جائز نہیں۔
البتہ اگر فالج کی نوعیت ایسی ہو کہ جس میں ماہر ڈاکٹر کے پاس خون کے استعمال کے علاوہ کوئی دوسرا علاج نہ ہو اور خون سے علاج ہونے کے بعد شفا یاب ہوجانے کا یقین یا گمان غالب ہو تو ایسی صورت میں کبوتر کا خون خارجی طور پر استعمال کرسکتے ہیں یعنی فالج زدہ حصہ پر ملنے کی رخصت ہے۔ در مختار مع ردالمحتار میں ہے:
اختلف في التداوي بالمحرم، وظاھر المذھب المنع کما في رضاع البحر، لکن نقل المصنف ثمة وھنا عن الحاوي: وقیل: یرخص إذا علم فیہ شفاء ولم یعلم دواء آخر کما رخص الخمر للعطشان وعلیہ الفتوی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب المیاہ، قبیل فصل في البئر، ۱:۳۶۵، ۳۶۶)

رہا سوال کبوتر کا گوشت کھانے کی تو وہ بالاجماع جائز ہے جب تک کہ کوئی دوسرا مانع شرعی نہ پایا جائے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
وما لا مخلب له من الطير، والمستأنس منه كالدجاج والبط، والمتوحش كالحمام والفاختة والعصافير والقبج والكركي والغراب الذي يأكل الحب والزرع ونحوها حلال بالإجماع، كذا في البدائع. (الھندیہ: 289/5، ط: دار الکتب العلمیة)

ھذا ما ظہر لی واللہ و رسولہ اعلم بالصواب

کتبہ
العبد الحقیر الی ربہ الغفور
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
خادم التدریس و الافتاء: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔
4 محرم الحرام 1445 ھج مطابق 23 جولائی 2023 بروز اتوار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے