کھانے پینے کے مسائل

الکحل ملی ہوئی دوا کا استعمال جائز ہے یا ناجائز

ہومیوپیتھک دوا کاکھانا کیسا ہے؟ میں نے سنا ہے اس میں الکحل ملا رہتا ہے۔

المستفتی: قاری عرفان بھجواری ضلع سدھارتھ نگر یوپی انڈیا


الجواب بعون الملک الوھاب
الکحل آمیز دواؤں کا استعمال جائز ہے یا نہیں اس مسئلہ پر جامعہ اشرفیہ مبارک پور یوپی انڈیا میں فقہی سیمینار ہوا جس کا نتیجہ مفتی نظام الدين صاحب نے ان الفاظ میں تحریر فرمایا:
"مجلس شرعی کی ساری ابحاث اور حضرات مفتیان کرام کےموصولہ مقالات پرغورکرنےکےبعدفیصل بورڈاس نتیجے پر پہو نچا ہے:
اس دورمیں انگریزی دواؤوں یعنی اسپرٹ،الکحل اورٹنکچرآمیزدواؤوں کااستعمال عموم بلوی کی حدتک پہنچ چکاہےمجدداعظم اعلی حضرت قدس سرہ نےپڑیاکی رنگت کےبارےمیں عموم بلوی اوردفع حرج کی بنیادپرطہارت اورجوازکافتوی دیاہےجیساکہ فتاوی رضویہ ج:2ص:45اورص:50نیزفتاوی رضویہ جلدیازدہم ص:45رسالہ الفقہ التسجلی فی عجین النارجلی میں ہے.اس ارشادکی روشنی میں فیصل بورڈکےارکان اس بات پرمتفق ہیں کہ مذکورہ انگریزی دواؤوں کےاستعمال کی بھی بوجہ عموم بلوی دفع حرج کےلئےاجازت ہےالبتہ یہ اجازت صرف انہیں صورتوں کےساتھ خاص ہےجن میں ابتلاءعام(یعنی اکثروبیشتر لوگ مبتلاہوں) اور حرج متحقق ہو”
فیصل بورڈتین علماپرمشتمل تھا:
(1)جانشین مفتی اعظم حضورتاج الشریعہ حضرت علامہ ازہری صاحب قبلہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ.
(2)محدث کبیرحضرت علامہ ضیاءالمصطفی صاحب قادری دام ظلہ العالی.
(3)فقیہ ملت حضرت مولانامفتی جلال الدين احمدامجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ.
(مجلس شرعی کےفیصلے ج:1ص:511،512ناشر:مجلس شرعي جامعہ اشرفیہ مبارک پور)

ناقل: گدائے حضور رئیس ملت مفتی محمد عرف صدام حسين احمد قادري ميراني فيضي
3ربیع الاول 1442ھ مطابق 21 اکتوبر 2020ء

بشکریہ: میرانی دارالافتاء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے