اسلامی عقائد

دنیا میں کفر و شرک کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا کے ذریعے دنیا میں آبادی پھیلی اور ہم لوگ انہیں کے اولاد میں سے ہیں تو پھر دنیا میں ہندو (کافر) کیسے بنا اور کب سے بنا ، جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔
المستفتی:محمد مشتاق عالم ساکن
کرا ضلع سیتامڑھی بہار
رضاج٩ص١١٣،نصف دوم


بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب-کفر وشرک کی ابتداء حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے سے ہوئی اس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے کچھ نیک لوگ تھے جنہیں ودّ، سواع، یغوث، یعوق، اور نسر کہتے ہیں جن کا ذکر قرآن میں بھی ہے”وقالوا لاتذرُنّ اٰلھتَکُمْ وَلاَتَذَرُنّ ودّا وَّلَاسُوَاعاً وّلَایَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسراً”اھ(پ٢٩، سورۃ نوح، الاٰیۃ:٢٣)اور بولے ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو(کنز الایمان)
ان کے پیروکار تھے جو ان کی اقتدا کرتے تھے جب وہ نیک لوگ فوت ہوگئے تو ان کے پیروکاروں نے کہا اگر ہم ان نیک لوگوں کے مجسمے بنالیں تو پھر ہم کو عبادت کرنے میں زیادہ ذوق اور شوق حاصل ہوگا سو انہوں نے ان کے مجسمے بنالیے اور جب یہ نسل بھی ختم ہوگئی اور دوسری نسل آئی تو ابلیس نے ان کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ تمہارے آباء و اجداد ان کے مجسموں کی عبادت کرتے تھے اور ان ہی کی وجہ سے ان پر بارش برسائی جاتی تھی پھر بعد کے لوگوں نے ان کی عبادت شروع کردی تو اللہ عزوجل نے حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا اس طرح سے دنیا میں کفر وشرک کی ابتداء ہوئی.
اس سلسلے میں کئی اور روایتیں ہیں الفاظ و معانی کی کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ غالباً سب کا مفہوم ایک ہے.
تفسیر ابن کثیر میں ہے”عن محمد بن قیس قال کانوا قوما صالحین بین اٰدم ونوح وکان لھم اتباع یقتدون بھم فلما ماتوا قال اصحابھم الذین کانوا یقتدون بھم لو صورناھم کان أشوق لنا الی العبادۃ اذا ذکرناھم فصوروھم فلما ماتوا وجاء اٰخرون دبّ الیھم ابلیس فقال انما کانوا یعبدونھم وبھم یُسقون المطر فعبدوھم”اھ(ج١٤ص١٤٣، سورۃ نوح، الاٰیۃ:٢٣)
تفسیر قرطبی میں ہے” قال محمد بن کعب ایضاً ومحمد بن قیس: بل کانوا قوما صالحین بین اٰدم و نوح وکان لھم تبع یقتدون بھم فلما ماتوا زیّن لھم ابلیس ان یصوروا صورھم لیتذکروا بھا اجتھادھم ولیتسلوا بالنظر الیھا فصوّرھم فلما ماتوا ھم وجاء اٰخرون قالوا لیت شعرنا! ھٰذہ الصور ماکان اٰباؤنا یصنعون بھا؟ فجاءھم الشیطان فقال کان اٰباؤکم یعبدونھا فترحمھم وتسقیھم المطر فعبدوھا فابتدئ عبادۃ الاوثان من ذٰلک الوقت”اھ(ج٢١ص٢٦٢،سورۃ نوح، الاٰیۃ:٢٣)
اسی آیت کے تحت درمنثور میں ہے”وکان اول ما عبد غیر ﷲ فی الارض ودّ، الصنم الذی سموہ بودّ”اھ(ج١٤ص٧١٥،سورۃ نوح، الاٰیۃ:٢٣)ترجمہ:روئے زمین میں سب سے پہلے جس غیر اللہ کی عبادت شروع ہوئی وہ "ود”ہے یہ وہ بت ہے جس کا نام لوگوں نے "ود” رکھ لیا تھا.
درمنثور میں ہے”عن محمد بن کعب القرظیّ قال: کان لاٰدم خمسۃ بنین ودٌّ وسواع ویغوث ویعوق ونسر وکانوا عبادا فمات رجل منھم فحزنوا علیہ حزنا شدیدا فجاءھم الشیطان فقال حزنتم علی صاحبکم ھٰذا؟ قالوا نعم قال ھل لکم ان اصور لکم مثلہ فی قبلتکم اذا نظرتم الیہ ذکرتموہ؟ قالوا، لانکرہ ان تجعل لنا فی قبلتنا شیئا نصلی الیہ، قال فافعلہ فی مؤخر المسجد؟ قالوا نعم فصورہ لھم حتی مات خمستھم، فصور صورھم فی مؤخر المسجد فنقصت الأشیاء حتی ترکوا عبادۃ ﷲ وعبدوا هؤلاء، فبعث ﷲ نوحًا فقالوا "لاتَذَرُنّ ودّا” الی اٰخر الاٰیۃ”اھ(ج١٤ص٧١٤،سورۃ الاٰیۃ:٢٣) وﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: محمد ارشد حسین الفیضی
٢٠ذوالقعدہ ١٤٤٤ھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے