باطل فرقوں کا بیان نکاح کے مسائل

وہابیہ لڑکی زید کی محبت میں اپنا مذہب بدل دے تو۔۔۔؟

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
مفتی صاحب آپ کی بارگاہ میں مؤدبانہ گزارش ہے کہ اگر وہابیہ دیوبندیہ لڑکی زید کی محبت میں اپنے مذہب اور تمام باطل عقائد کو چھوڑ کر سنیہ صحیح العقیدہ مومنہ ہو جائے تو کیا اس صورت میں بھی اس سے نکاح درست نہ ہوگا آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔
المستفتی: محمد فاروق دیوان کھمبات ضلع آنند گجرات

بسم ﷲ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ۔
الجواب-بعون الملک الوھاب- وہابیہ لڑکی کا زید کی محبت میں اپنے عقائد باطلہ سے توبہ کرنا زید سے شادی کرنے کا بہانہ معلوم ہوتا ہے ، بارہا کا تجربہ ہے کہ وہابی لڑکیاں اور لڑکے شادی کرنے کے لئے بظاہر توبہ کرلیتے ہیں لیکن حقیقتاً اپنے باطل عقائد پر قائم رہتے ہیں اور بعد میں ان کے سبب پورا گھر وہابی بن جاتا ہے۔
لہذا صورت مستفسرہ میں وہابیہ لڑکی کے توبہ کرنے کے فوراً بعد اس سے نکاح کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی تاوقتیکہ تین چار سال دیکھ کر اطمینان نہ کرلیا جائے کہ واقعی مذہب اہل سنت پر قائم ہے ۔
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” اگر کسی کا یہ خیال ہو کہ توبہ کے بعد تو نکاح ہوجانا چاہئے تو اس شبہہ کا جواب یہ ہے کہ تجربہ شاہد ہے کہ دیوبندی لڑکے اور لڑکیاں سنیوں کے یہاں شادی کرنے کے لئے یا جو بیاہ ہوچکا ہے اس کو صحیح کرنے کے نام پر بظاہر توبہ کرکے نکاح کرالیتے ہیں مگر پھر حسب سابق وہ دیوبندی وہابی ہی رہتے ہیں اس لئے بعد توبہ فوراً وہابی یا وہابیہ سے نکاح کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے تاوقتیکہ تین چار سال دیکھ کر اطمینان نہ کرلیا جائے کہ واقعی وہ سنی مذہب پر قائم ہے ۔ ” اھ (فتاوی برکاتیہ, ص٣٢٦, کتاب النکاح, مطبوعہ ) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا ۔
٢٢ ذی القعدہ ١٤٤٤ھ مطابق ٢٣ جون ٢٠٢٢ء