طلاق کے مسائل

اپنی بیوی سے کہا "میں نے تجھے جواب دے دیا” تو طلاق ہوئی یا نہیں؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید نے اپنی بیوی کو کہا کہ جاؤ تم اپنے میکے چلی جاؤ میں نے تجھے جواب دےدیا ایسا اس نے ایک دو مرتبہ کہا تو کیا طلاق واقع ہوگی یا نہیں اگر ہوگی تو کون سی طلاق واقع ہوگی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی محمد عاقب رضا فیضی نعیمی


بسم ﷲ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب-بعون الملک الوھاب- جواب دینا اگر وہاں کے محاورہ میں طلاق کے الفاظ صریحہ سے سمجھا جاتا ہے کہ جب عورت کی نسبت اس کو بولا جاتا ہے طلاق ہی مفہوم ہوتی ہے تو زید کی عورت اگر اس کی مدخولہ ہے اور الفاظ مذکورہ کا دوبار کہنا ثابت ہو تو زید کی بیوی پر دو طلاق واقع ہوگئیں جبکہ اس سے قبل کوئی طلاق نہ دیا ہو۔ ایسا ہی فتاوی فیض الرسول، ج٢، ص١٥٤، کتاب الطلاق میں ہے۔
ردالمحتار میں ہے: "الصریح ماغلب فی العرف استعمالہ فی الطلاق بحیث لایستعمل عرفا الافیہ من ای لغۃ کانت” اھ (ج٤، ص٤٦٤، کتاب الطلاق، باب الصریح، دار عالم الکتب الریاض)
بہار شریعت میں ہے: "صریح وہ جس سے طلاق مراد ہونا ظاہر ہو اکثر طلاق میں اس کا استعمال ہو اگرچہ وہ کسی زبان کالفظ” اھ (حصہ ٨، ص١٥، طلاق کابیان، مکتبۃ المدینہ کراچی)
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: "اگر فارغ خطی دینا وہاں کے محاورہ میں طلاق کے الفاظ صریحہ سے سمجھا جاتا ہے جیسا کہ یہاں کی بعض اقوام میں ہے کہ عورت کی نسبت اس کے کہنے سے طلاق ہی مفہوم ہوتی ہے تو دو طلاقیں رجعی ہوئیں” اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج١٢، ص٥٦٩، کتاب الطلاق، باب الکنایۃ، رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ صلی ﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم اعلم بالصواب۔

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
١٥ ذی الحجہ ١٤٤٣ھ مطابق ١٥ جولائی ٢٠٢٢ء