کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
اگر حالت نماز میں کسی شخص کے ستر عورت کا کچھ حصہ دکھ رہا ہو تو اس شخص کی نماز ہوگی یا نہیں
مفصل جواب عنایت فرمائیں!
سائل محمد عرفان امبیڈکر
الجواب بعون الملک الوھاب:
بہارشرہعت میں ہے:
مرد کے لیے ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک عورت ہے، یعنی اس کا چھپانا فرض ہے۔ ناف اس میں داخل نہیں اور گھٹنے داخل ہیں ۔ اس زمانہ میں بہتیرے ایسے ہیں کہ تہبند یا پاجامہ اس طرح پہنتے ہیں ، کہ پیڑو کا کچھ حصہ کھلا رہتا ہے، اگر کُرتے وغیرہ سے اس طرح چھپا ہو کہ جلد کی رنگت نہ چمکے تو خیر، ورنہ حرام ہے
آزاد عورتوں اورخنثیٰ مشکل کے لیے سارا بدن عورت ہے، سوا مونھ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے، سر کے لٹکتے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت ہیں ، ان کا چھپانا بھی فرض ہے۔
نماز میں چوتھائی کی مقدار کھلا رہا تو نماز نہ ہوگی۔ (حصہ سوم)
واللہ تعالی اعلم
كتبه : علامہ تنوير صديقی
18ربيع الاول 1442ھ
بشکریہ: ميراني دارالافتاء