حضرت مفتی صاحب قبلہ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید جو کہ سنی صحیح العقیدہ ہے ہندہ سے اس کی شادی ہوئی وہ وہابیہ تھی کچھ دنوں تک دونوں میاں بیوی کی طرح رہے پھر زید نے اپنی اس بیوی (ہندہ) کو تین طلاق دے دیا اب پھر زید اسی ہندہ سے شادی کرنا چاہتا ہے اور ہندہ بھی توبہ کر کے سنیہ بن کر زندگی گزارنا چاہتی ہے اس صورت میں زید اور ہندہ کے نکاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز پہلے جو نکاح ہوا جس وقت ہندہ وہابیہ تھی اور زید نے تین طلاق دیا اس کا حکم کیاہے آیا وہ طلاق مغلظہ ہندہ پر پڑے گی یا نہیں؟جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں
المستفتی: عبد اللہ مہاراشٹرا انڈیا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب: -بعون الملک الوھاب- صورت مسئولہ میں برتقدیر صدق مستفتی زید کا ہندہ سے نکاح ہی منعقد نہیں ہوا تو طلاق کہاں ہاں ہندہ سے نکاح کرنا اس وقت صحیح ہوگا جب وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اپنے عقائد باطلہ سے سچی توبہ کرکے سنیہ بن جائے اور سوال کے اس حصے سےکہ "ہندہ بھی توبہ کر کے سنیہ بن کر زندگی گزارنا چاہتی ہے” یہ معلوم ہوتا ہیکہ ہندہ نے اپنے عقائد باطلہ سے ابھی تک توبہ نہیں کیا ہے بلکہ شادی کرنے کے لئے ایسا کرنا چاہتی ہے اور بارہا کا تجربہ ہے کہ وہابی لڑکیاں اور لڑکے شادی کرنے کے لئے بظاہر توبہ کرلیتے ہیں لیکن حقیقتاً اپنے باطل عقائد پر قائم رہتے ہیں اور بعد میں ان کے سبب پورا گھر وہابی بن جاتا ہے۔
لہذا جب تک تین چار سال دیکھ کر اطمینان نہ کرلیا جائے کہ واقعی مذہب اہل سنت پر قائم ہے اس سے نکاح کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: ” اگر کسی کا یہ خیال ہو کہ توبہ کے بعد تو نکاح ہوجانا چاہئے تو اس شبہہ کا جواب یہ ہے کہ تجربہ شاہد ہے کہ دیوبندی لڑکے اور لڑکیاں سنیوں کے یہاں شادی کرنے کے لئے یا جو بیاہ ہوچکا ہے اس کو صحیح کرنے کے نام پر بظاہر توبہ کرکے نکاح کرالیتے ہیں مگر پھر حسب سابق وہ دیوبندی وہابی ہی رہتے ہیں اس لئے بعد توبہ فوراً وہابی یا وہابیہ سے نکاح کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے تاوقتیکہ تین چار سال دیکھ کر اطمینان نہ کرلیا جائے کہ واقعی وہ سنی مذہب پر قائم ہے ۔ ” اھ (فتاوی برکاتیہ, ص٣٢٦, کتاب النکاح, مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
واللہ تعالیٰ ورسولہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
١٤ صفر المظفر ١٤٤٥ھ مطابق یکم اکتوبر ٢٠٢٣ء