حضرت آپ کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ کیا قبرستان میں شادی ھال بنانا جائز ہے اور وہ زمین قبرستان کے نام سے وقف ہے اور وھاں پر پہلے قبریں تھیں تو کیا ایسا کرسکتے ہیں بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
المستفتی: حافظ آخرالزماں فیضی بوریولی ممبئی ایسٹ
الجواب-بعون الملک الوھاب- وقفی قبرستان میں شادی ہال بنوانا ہرگز جائز نہیں کہ یہ تغییر وقف ہے اور تغییر وقف ناجائز ہے فتاوی عالمگیری میں ہے : ” لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ فلا یجعل الدار بستانا ولا الخان حماما ولا الرباط دکانا” اھ ( ج: ٢ ص: ٤٩٠ کتاب الوقف الباب الرابع عشر فی المتفرقات )
ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے: "الواجب ابقاء الوقف علی ماکان علیہ اھ”۔ ( ج: ٤ ص: ٣٨٨ )
یعنی وقف کو اس کی حالت پر باقی رکھنا واجب ہے۔
اسی میں فتح القدیر سے ہے”انما امرنا بابقاء الوقف علی ما کان علیہ دون زیادۃ اُخری” اھ(ج: ١٦ ص: ٤٩٧ ،کتاب الوقف باب المسجد)
امام اہل سنت سیدنا اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: "وہ جو مسجد پر اس کے استعمال میں آنے کے لیے وقف ہیں انھیں کرایہ پر دینا حرام لینا حرام کہ جو چیزیں جس غرض کے لیے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا ناجائز ہے”اھ (فتاویٰ رضویہ جدید، ج١٦، ص٤٥٣، کتاب الوقف، باب المسجد، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
1 ذی الحجہ 1444ھ مطابق 30 جون 2023 ء
7408476710