عامۃ المسلمین کے حقوق

سلام کا جواب بلند آواز سے دینا واجب ہے

کسی مسلمان کے سلام کا جواب دینا واجب ہےتو کیا اتنی بلند آواز سے جواب دینا واجب ہے کہ سلام کرنے والا سن لے یا صرف جواب دینا کافی ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں۔


الجواب-بعون الملک الوھاب- مسلمان مرد اور عورتوں میں سے محرمات و ازواج اور بوڑھیوں کے سلام کا جواب اتنی بلند آواز سے دینا واجب ہے کہ وہ سن لیں ہاں اجنبیات کے سلام کا جواب آہستہ دے کہ وہ نہ سن سکیں بزازیہ میں ہے : ” وجواب السلام اذالم یسمعہ المسلم لاینواب عن الفرض لان الرد لایجب بلا سماع فکذا الجواب لایحصل الا بہ” اھ
اور اسی میں ہے : ” امراۃ عطست او سلمت شمتھا ورد علیھا لو عجوزا بصوت یسمع وان شابۃ بصوت لایسمع ” اھ
(ھامش علی الفتاوی الھندیۃ ج: 6 ص: 355 کتاب الکراھیۃ نوع فی السلام )
فتاوی خانیہ میں ہے:” وان سلمت المرأۃ الأجنبیۃ علی رجل ان کانت عجوزا رد السلام علیھا بصوت یسمع وان کانت شابۃ رد علیھا فی نفسھا ” اھ
(ج: 3 ص: 328 کتاب الحضر والاباحۃ )
فتاوی رضویہ میں ہے: ” محارم وازواج پر سلام مطلقا ہے اور اجنبیات میں جوانوں کو سلام نہ کیا جائے بوڑھیوں کو کیا جائے بلکہ جوانیں اگر سلام کریں تو جواب دل میں دیا جائے انہیں نہ سنائے حالانکہ جواب دینا واجب ہے ” اھ
( ج: 22 ص: 563 )
بہار شریعت میں ہے : ” اگر عورت اجنبیہ نے مرد کو سلام کیا اور وہ بوڑھی ہو تو اس طرح جواب دے کہ وہ بھی سنے اور وہ جوان ہو تو اس طرح جواب دے کہ وہ نہ سنے ” اھ
( ح: 16 ص:461 سلام کا بیان )
اور اسی میں ہے: ” جواب سلام میں بھی اتنی آواز ہو کہ سلام کرنے والا سن لے اور اتنا آہستہ کہا کہ وہ سن نہ سکا تو واجب ساقط نہ ہوا ” اھ
(ح: 16 ص: 464 )

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٤ جمادی الاولی ٣٤٤١؁ھ مطابق ٩ دسمبر ١٢٠٢؁ء
+917408476710

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے