سود

بشرط واپسی انوسٹ کرنا اور نفع بھی کمانا کیسا؟

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں کہ زید کا ایک غیر مسلم دوست ہے برسوں سے آپس میں گہرے مراسم ہیں اس غیر مسلم کے پاس موبائل کی تین دوکانیں ہیں اب زید ان دوکانوں سے اس طریقے سے مالی فائدہ اٹھانا چاہتا ہیکہ اولا دس لاکھ اس غیر مسلم کی دوکان میں انویسٹمنٹ کرے گا اور ہر روز سترہ سو پرافٹ کے طور پر وصول کرے گا اور یہ سلسلہ ایک سال تک جاری رہے گا سال مکمل ہونے کے بعد وہ غیر مسلم شخص زید کو بغیر کم وبیش پورے دس لاکھ واپس کردے گا
اب دریافت یہ ہے کہ کیا اس طرح سے کاروبار کرنا شرعاً جائز ہے یا مذکورہ صورت کے علاوہ کوئی اور ترکیب نکل سکتی ہے ازجہت خیر خواہی رہنمائی فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔
المستفتی: محمد شعیب بھیونڈی، ممبئی انڈیا۔


الجواب: -بعون الملک الوھاب- جائز ہے وجہ یہ کہ یہ صورت سود کی نہیں کہ سود ہونے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ دونوں کا مال معصوم ہو اور یہاں کے کفار کا مال معصوم نہیں۔
امام علاء الدین ابوبکر بن مسعود کاسانی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

"واما شرائط جریان الربا فمنھا ان یکون البدلان معصومین فان کان احدھما غیر معصوم لا یتحقق الربا عندنا "۔ اھ ( بدائع الصنائع , ج٧ , ص٨٠ , کتاب البیوع )

یعنی ربا کے جاری ہونے کے شرائط میں سے یہ ہے کہ دونوں بدل معصوم ہوں پس اگر دونوں میں سے ایک معصوم نہ ہو تو ہمارے نزدیک ربا ثابت نہ ہوگا۔
حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ قرض سے نفع اٹھانے سے متعلق سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:
” یہاں کے مشرکین کے ساتھ یہ صورت جائز ہے مسلمان کے ساتھ حرام ہے کہ یہ قرض سے نفع لینا ہے، اور حدیث میں ہے:کل قرض جرمنفعۃ فہو ربا (قرض کے ذریعہ جو نفع حاصل کیا جائے وہ سو د ہے) ” اھ ( فتاوی رضویہ جدید ج٢٠ ص٢٠٧ کتاب المزارعۃ) واللہ تعالیٰ ورسولہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم۔

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے