جمعہ و عیدین کا بیان

کیا مروجہ خطبہ جمعۃالوداع پڑھنا ضروری ہے؟

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
قابل صد احترام حضور مفتی صاحب قبلہ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا جمعۃ الوداع میں خطبہ جمعۃ الوداع پڑھنا لازم یا ضروری ہے کیا ایسا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے یا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے کیا ہے جواب عنایت فرمائیں؟
المستفتی: محمد اشفاق رضا اشرفی


وعلیکم السلام و رحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب-بعون الملک الوھاب- خطبہ جمعہ کے لئے شرط ہے ہاں مروج خطبہ جمعۃ الوداع لازم و ضروری نہیں نہ ہی یہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب اور ائمہ مجتہدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے ثابت البتہ اچھی نیت سے پڑھنا مستحب اور اس کا التزام نہ کرنا بلکہ کبھی ترک کردینا اولی تاکہ واجب و سنت ہونے کا گمان نہ ہو۔
حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: الوداع جس طرح رائج ہے حضور اقدس صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ نہ صحابہ کرام ومجتہدین عظام رضی ﷲ تعالی عنہم سے نہ اس کا موجد معلوم، وہ اپنی حد ذات میں مباح ہے ہر مباح نیت حسن سے مستحب ہوجاتا ہے اور عروض وعوارض خلاف سے مکروہ سے حرام تک۔ جمعہ کے لئے خطبہ شرط ہے خاص خطبہ الوداع کوئی چیز نہیں… التزامش نہ شاید گاہے ترک ہم کنند تا عوام گمان وجوب و امتنان (یعنی اس کا التزام نہ کرنا چاہئے کبھی ترک بھی کردیں تاکہ عوام کو واجب و سنت ہونے کا گمان نہ ہو) ” اھ ملخصاً (فتاوی رضویہ مترجم, ج٨, ص٤٥٢, باب الجمعہ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٢٥ رمضان المبارک ١٤٤٣ھ مطابق ٢٧ اپریل ٢٠٢٢ء