زید کا انتقال ہوگیا ہے اس کے وارثین میں سے دولڑکے 4 لڑکیاں ہیں کل جائیداد 6 ایکڑ زمین ہے بمطابق شرع وارثین کو کتنا کتنا ملے گا؟
سائل مستجاب عطاری جبل پور مدھیہ پردیش۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب -بعون الملک الوھاب-صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ما تقدم وانحصار ورثہ فی المذکورین کل مال کا آٹھ حصہ کریں گے اس میں سے بیٹوں کو دو دو حصہ اور بیٹیوں کو ایک ایک حصہ دیں گے یعنی ٦ ایکڑ زمین میں سے ہر بیٹے کو ڈیڑھ ایکڑ اور ہر بیٹی کو پونا ایک ایکڑ زمین دیں گے۔
قرآن پاک میں ہے:
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ (سورۃ النساء: ١١)
ترجمہ: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے (کنزالایمان)
سراجي میں ہے:
"ومع الابن للذكر مثل حظ الانثيين وهو يعصبهن” اھ (ص٢١، باب معرفۃ الفروض و مستحقیھا ، فصل فی النساء ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
بیٹی بیٹے کے ساتھ ہو تو "بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے” اور بیٹا بیٹیوں کو عصبہ بنادیتا ہے۔
واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
٨ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ مطابق ١١ نومبر ٢٠٢٤ء