اذان و اقامت کا بیان

اذان کو غلط(اشہد کو اسہد حی کو ھی) پڑھناکیسا ہے ؟

زید ایک مسجد کا مؤذن ہے وہ جاہل ہے ش ح اور ص وغیرہ کو درست طریقہ سے ادا نہیں کرپاتا ہے یعنی اشہد کو اسہد اور حی علی الصلوٰۃ کو ھیا الا السلاہ اور حی علی الفلاح کو ھیا الی الفلاہ پڑھتا ہے کیا اس کی اذان درست ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں ۔
المستفتی: مولانا محمود عالم فیضی بھاگل پور بہار۔


الجواب: -بعون الملک الوھاب- زید کا اذان دینا درست نہیں کہ وہ کلمات اذان میں لحن کرتاہے اور یہ حرام ہے۔ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ کلمات اَذان میں لحن حرام ہے، مثلاً اﷲ يا اکبر کے ہمزے کو مد کے ساتھ آﷲ یا آکبر پڑھنا، یوہیں اکبر میں بے کے بعد الف بڑھانا حرام ہے۔‘‘ اھ (بہارِ شریعت،ج٣، ص٤٦٨، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
   مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے ایسی اذان و اقامت کے بارے میں سوال ہوا جس میں اشھد، کواسھد۔ محمد کو مھمد۔ حی کو ھی۔ الفلاح کو الفلا۔ قد قامت کو کد کامت۔ وغیرہ کہا گیا اس کے جواب میں فرماتے ہیں:’’سائل نے اپنی تحریر میں اذان کی جن غلطیوں کی نشان دہی کی ہے ان میں بعض کو فقہ کی اصطلاح میں لحن کہتے ہیں ایسی اذان کا جواب نہ دیا جائے بلکہ سنا بھی نہ جائے۔ ایسی اذان کہنا حرام ہے” اھ (فتاویٰ بحر العلوم ج١، ص١٥٣-١٥٤، مطبوعہ شبیر برادرز،لاھور) واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب۔

کتبہ: محمد صدام حسین قادری برکاتی فیضی
١١ربیع الغوث ١٤٤٦ھ مطابق ١٥ اکتوبر ٢٠٢٤ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے